جرمنی کی یونیورسٹی آف گوٹںگ گین کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دنیا کا ننانوے اعشاریہ نو فیصد سونا زمین کے اندر ہزاروں کلومیٹر موٹی چٹانوں کے نیچے موجود ہے۔
سحرنیوز/دنیا: غیرملکی میڈیا کے مطابق ابلاغیاتی ذرائع کے مطابق جرمنی کی یونیورسٹی آف گوٹنگ گین نے امریکا کے جزیرہ ہوائی کے آتش فشاں سے نکلنے والے مواد کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ اعلان کیا ہے۔ جرمنی کی مذکورہ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جزیزہ ہوائی کے آتش فشاں سے نکلنے والے مواد میں وافر مقدار میں سونا اور روتھینیئم نام کی قیمتی دھات ملی ہے۔ مذکورہ سائںسدانوں کا کہنا ہے کہ جزیرہ ہوائی کے آتش فشاں سے نکلنے والے لاوے کے تجزیئے اوراس پرکی جانے والی تحقیقات میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ سونے اور روتھینیئم کا حامل یہ مواد سطح زمین سے دو ہزار نوسو کلومیٹر نیچے کور مینٹل سرحد سے باہر آرہا ہے۔ ان سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیقات بتاتی ہیں کہ سطح زمین سے ہزارں کلومیٹر نیچے دنیا کا ننانوے اعشاریہ نو فیصد سونا موجود ہے۔