زلنسکی اور ٹرمپ کی کشیدہ ملاقات، دفاعی تعاون پر جمود
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران یوکرینی صدر ولودیمیر زلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت اور تناؤ بھری گفتگو ہوئی، جس میں ٹرمپ نے سفارتکاری کو فوجی امداد پر ترجیح دی۔
سحرنیوز/دنیا: ویب سائٹ آکسیوس نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا کہ ترجیح سفارتکاری کو حاصل ہے اور کیف کو ٹوماہاک میزائل فراہم کرنا ممکنہ طور پر ان سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ایک اور ذریعے نے آکسیوس کو بتایا کہ زلنسکی اور ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات آسان اور پرسکون نہیں تھی، بلکہ ٹرمپ نے اس دوران سخت اور غیرلچک دار رویہ اختیار کیا۔
متعدد ذرائع کے مطابق، زلنسکی نے اس ملاقات میں ٹوماہاک میزائل حاصل کرنے پر سخت اصرار کیا، تاہم ٹرمپ نے قاطع اور غیرمصالحانہ انداز میں اس مطالبے کو مسترد کر دیا۔
آکسیوس کے ایک اور ذریعے نے بتایا کہ زلنسکی کے اس ملاقات کے بعد جن عالمی رہنماؤں سے رابطے ہوئے، وہ سب ٹرمپ کے رویے میں واضح تبدیلی دیکھ کر حیران اور الجھن کا شکار ہیں۔
اسی دوران، ذرائع نے مزید بتایا کہ برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے تجویز پیش کی ہے کہ لندن اور واشنگٹن کو مل کر غزہ کے لیے ٹرمپ پلان کی طرز پر یوکرین میں امن کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنا چاہیے۔