Aug ۱۷, ۲۰۱۷ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • زائرین کی مشکلات حل کئے جانے کا مطالبہ

مجلس وحدت المسلمین پاکستان نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران اور عراق کے مقدس مقامات کی زیارات کرنے والوں کی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کرے ۔

مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے رہنما اور کوئٹہ کے امام جمعہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ ہر سال لاکھوں افراد زیارات کے لئے ایران اور عراق جاتے ہیں جن کو ایران پہنچنے سے پہلے صوبہ بلوچستان میں کوئٹہ سے لے کر تفتان بارڈر تک دہشت گرد گروہوں کے حملوں کا سامنا کرنا  پڑتا ہے۔ علامہ سید ہاشم موسوی کا مطالبہ اس وجہ سے اہمیت کا حامل ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران دہشت گرد گروہوں کے حملوں میں سیکڑوں پاکستانی زائرین شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ ایران اور پاکستان کے ثقافتی اور مذہبی مشترکات کے پیش نظر حضرت امام رضا (ع) اور حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی زیارت کرنے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے۔ یہ بات چند اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے۔

اول یہ کہ زائرین کا ایران اور عراق کا سفر ایک مذہبی سیاحت شمار ہوتی ہے اور پاکستانی زائرین کے ایران  کے سفر سے دونوں ممالک میں سیاحتی تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔

دوم یہ کہ اس طرح کے سفر سے دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ گھل مل جاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ملت اسلامیہ کے باہمی تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔

سوم یہ کہ پاکستانی زائرین کا ایران کا سفر اسلامی اقدار کو کمزور کرنے کے مقصد سے مغرب کی جانب سے کی جانے والی ثقافتی یلغار کا مقابلہ شمار ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی ممالک کے شہری مذہبی بنیاد پر جس قدر زیادہ ایک دوسرے کے ملک کا سفر کریں گے اسی قدر خاص طور پر جوانوں کی مذہبی اور روایتی بنیادوں کو کمزور کرنے سے متعلق مغرب کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوں گی اور اس کے علاوہ اسلامی ممالک میں سیاحت کی صنعت کو بھی فروغ ملے گا۔ اسی لئے ایرانی اور پاکستانی اقوام کے دشمن پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں تفتان تک کے راستے میں بدامنی پھیلا کر پاکستانی زائرین کے ایران اور عراق کے سفر کی روک تھام کرنے کے درپے ہیں۔

پاکستان کے ایک قافلہ سالار کا کہنا ہے کہ ہم گزشتہ 15 دنوں سے تفتان میں پڑے ہوئے ہیں اور سیکورٹی کانوائے کی تاخیر کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تفتان میں ہر قسم کی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اور کھانے پینے کی اشیاء بھی ختم ہوگئی ہیں اور سیکورٹی کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب پاکستان کے وفاقی اور صوبائی حکام نے ہمیشہ ایران آنے والے زائرین کی تعداد میں اضافہ کے سلسلے میں اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔ حتی سمندری راستے کا بھی جائزہ لیا گیا ہے لیکن عملی طور پر پاکستان کے وفاقی اور صوبائی حکام زائرین کی سیکورٹی اور ان کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے ضروری اقدامات انجام نہیں دیتے ہیں۔

ایک زائر کا کہنا ہے کہ ہم گرمی کی چھٹیوں میں ایران میں موجود مقدس مقامات کی زیارات کا  پروگرام بناتے ہیں لیکن بہت سی رکاوٹوں اور مشکلات کی وجہ سے ہم زیارات پر نہیں جاسکتے  یہاں تک چھٹیاں اختتام پذیر ہوجاتی ہیں اور ہم بادل ناخواستہ زیارات کا پروگرام ختم کر کے واپس پلٹ جاتے ہیں۔

بہرحال پاکستانی عوام اپنی حاجات کے پورا ہونے کے لئے مقدس مقامات کی زیارت کرتے ہیں اور سیکورٹی مشکلات کے باوجود اس ملک کے لوگ ایران اور عراق میں موجود مقدس مقامات کی زیارات کو جاتے ہیں اور وہابی دہشت گرد ان کو زیارات سے روکنے میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

ٹیگس