Feb ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۵:۴۱ Asia/Tehran
  • افغانستان میں امریکہ کا مقصد، دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ افغانستان میں فوجی موجودگی کا امریکی مقصد دہشتگردی کے خلاف جنگ کرنا نہیں ہے۔

حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لئے نہیں ہے بلکہ افغانستان میں واشنگٹن کی موجودگی اس کےعلاقائی حریفوں کی وجہ سے ہے- انھوں نے اس بات پرتاکید کرتے ہوئے کہ واشنگٹن نے افغانستان کو علاقے میں اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے ہتھکنڈہ بنا رکھا ہے کہا کہ افغانستان میں مسلح مخالفین کے خلاف جنگ کے لئے اتنے زیادہ فوجی اڈوں کی ضرورت نہیں ہے- افغانستان کے سابق صدرنے تاکید کے ساتھ کہا کہ امریکہ نے افغان عوام کو فریب دیا ہے۔

افغانستان میں خونریزجھڑپیں اور بحران میں شدت جاری رہنے سے یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں قیام امن کے لئے اس ملک پرلشکرکشی نہیں کی ہے بلکہ وہ بحران کو اپنے کنٹرول میں رکھتے ہوئے اپنے مذموم اہداف کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہا ہے کہ جو افغانستان کو امریکہ کے فوجی اڈے میں تبدیل کرنے، وسطی ایشیا سے لے کرچین کی سرحدوں تک دہشتگردی اور انتہاپسندی پھیلانے اوراس ملک کے قدرتی ذخائر اور معدنیات کو لوٹنے سے عبارت ہے- افغانستان کی ممتاز جغرافیائیی پوزیشن کے پیش نظر امریکہ، اس ملک کو علاقے میں منجملہ روس، چیین اور ہندوستان کی جاسوسی کے لئے اپنااڈہ بنانے کی کوشش کررہا ہے اوراسی بنا پر نہ صرف یہ کہ امریکہ کے لئے افغان عوام کی جان پیاری نہیں ہے بلکہ وہ کوشش کررہا ہے کہ افغانستان کے بحران سے پاکستان اور ہندوستان پربھی دباؤ بڑھائے اور انھیں بھی اپنے کھیل کے لئے استعمال کرے-

اس سلسلے میں افغانستان کے پانی و انرجی کے سابق وزیر اسماعیل خان کا کہنا ہے کہ افغانستان کےعوام نے سابق سویت یونین سے جنگ کی اور اسے شکست دی اور قابض اس ملک سے پیچھے ہٹنے پرمجبور ہوگئے لیکن اس کے بعد امریکہ نام کے ایک دوسرے قابض نے امن و سیکورٹی کے بہانے افغانستان پر لشکرکشی کردی- اس ملک میں امن وسیکورٹی کا قیام امریکہ کی باربار کی بمباریوں سے ممکن نہیں ہے- امریکی فوجیوں نے اس ملک میں گذشتہ سولہ برسوں کی موجودگی کے دوران بےشمارجرائم کئے ہیں - شادی کی تقریبات پرحملے اور تفریح کے طور پرعوام پرفائرنگ اور قتل، خفیہ جیلوں کا قیام اور اس ملک کے عوام پر تشدد افغانستان میں امریکی فوجیوں کے جرائم کا ایک حصہ شمار ہوتا ہے جس کے بہت سے پہلو ابھی غیرواضح ہیں-

سیاسی امور کے ماہر محمد ہاشم فصیحی کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغانستان کو اپنے ہتھیاروں کی تجربہ گاہ میں تبدیل کردیا ہے اور اس وقت علاقہ اور خاص طور سے افغانستان عالمی طاقتوں کے درمیان رقابت کا میدان بن گیا ہے اور اس کا نقصان بھی افغان عوام کو ہی پہنچ رہا ہے-

بہرحال افغانستان ایسے عالم میں اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے کہ اس ملک میں اقوام متحدہ کا کردار بہت کم ہے اور جو ہے بھی وہ صرف افغانستان میں دہشتگردانہ حملوں میں ہونے والے جانی نقصانات کے بارے میں رپورٹوں تک محدود ہو کررہ گیا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغان عوام کوتوقع ہے کہ اقوام متحدہ دنیا میں امن و سیکورٹی کے قیام کے واحد بین الاقوامی ادارے کی حیثیت سے علاقائی یکجہتی کے ذریعے افغانستان کے بحران کے حل میں مدد کرے گا اور اگرایسا نہ ہوا تو امریکہ پورے افغانستان پر قبضہ کرکے اس ملک میں ہرطرح کے جرائم انجام دے گا-

ٹیگس