ہندوستان میں انتخابی مہم جاری، حکومت اور اپوزیشن کا ایک دوسرے پر سنگین الزامات
لوک سبھا انتخابات کے دیگرمرحلوں کے لئے حکومت اور اپوزیشن کی انتخابی مہم جاری ہے اور دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف سنگین الزامات کے ساتھ ساتھ دعووں اور وعدوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: ریاست مدھیہ پردیش کے دھار میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت میں منعقدہ انتخابی ریلی سے خطاب کرتےہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کانگریس اور انڈیا اتحاد پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس نے شروع سے ہی آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی مخالفت کی تھی اور اب یہ لوگ ڈاکٹر امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کے خلاف بھی جا رہے ہیں۔
نریندر مودی نے کسی لیڈر کا نام لیے بغیرکہا کہ انڈیا اتحاد میں شامل اور چارہ گھپلے میں سزا کاٹ رہے ایک لیڈر نے مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کے معاملے کی حمایت کرکے اتحاد کے ارادوں کو ظاہر کر دیا ہے۔ انہوں نے کانگریس سے استفسار کیا کہ اگر ریزرویشن صرف مسلمانوں کو دینا تھا تو اُس نے انیس و سینتالیس میں ملک کو کیوں تقسیم کیا اور مادر وطن کے بازو کیوں کاٹے گئے، اگر یہی سب کچھ ہونا تھا تو اس ملک کا بنیادی کلچر اسی وقت کیوں نہیں بدلا گیا۔
اُدھر اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے انڈیا اتحاد کے نام ایک خط لکھا ہےجس میں انہوں نے دعوی کیا ہے کہ پہلے دو مرحلوں کی ووٹنگ میں عوامی رجحانات کو دیکھنے کے بعد پی ایم مودی اور بی جے پی پریشان ہو گئے ہیں۔
کانگریس صدر کھڑگے نے اپنے خط میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا الزام بھی عائد کیا ہے اور اپوزیشن لیڈران سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھائیں ۔ خط میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا واحد مقصد آئین اور جمہوریت کی حفاظت کرنا ہے۔
ہندوستان کے لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں آج گیارہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ترانوے سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ہے۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق ووٹرز نے صبح سات بجے سے شام گیارہ بجے تک اپنے حق رای دہی کا استعمال کیا ۔ پولنگ کے تیسرے مرحلے میں آج آسام، بہار، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اتر پردیش اور مغربی بنگال کی چورانوے نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے۔
اس درمیان تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران ایک اور اپوزیشن جماعت سماجوادی پارٹی نے الگ الگ پولنگ بوتھوں پر ووٹروں پر دباو بنانے، مسلمانوں کو ووٹ کرنے سے روکے جانے، شناختی کارڈ چھنے جانے اور ووٹروں کو دھمکیاں دیئے جانے کا الزام عائد کیا ہے اور الیکشن کمیشن سے اس معاملہ کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ یہ الزامات پارٹی نے اپنے ایکس پیج پر متعدد پوسٹ ڈال کر حکومت پرعائد کئے ہیں۔
یاد رہے کہ ہندوستان میں ان دنوں آزادی کے بعد دوسرے سب سے طویل المدت عام انتخابات ہو رہے ہیں جن کا دورانیہ چوالیس دن ہے اور جن کے لئے پہلی جون تک سات مرحلوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ نتائج کا اعلان چار جون کو کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ ماہرین ان انتخابات کو آزادی کے بعد دوسرے سب سے اہم اور حساس انتخابات قرار دے دہے ہیں۔