Aug ۱۴, ۲۰۱۹ ۲۰:۳۳ Asia/Tehran
  • امریکہ میں نسل پرستی کے بارے میں شدید انتباہات

امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد وہ نسل پرستی کی نئی لہر کا باعث بن گئے ہیں۔

یہ مسئلہ، جس کا ثبوت نسلی، قومی اور دینی اقلیتوں پر دباؤ اور ان پر تشدد میں ہونے والا اضافہ ہے، امریکی معاشرہ میں نسل پرستی کے نتائج کے بارے میں انتباہات دیئے جانے کا سبب بنا ہے۔

امریکہ کی داخلی سلامتی کی وزارت  کے انچارج کیون میک الینن نے ملک میں سفید فاموں کے احساس برتری  کو امریکہ میں داخلی دہشت گردی کو ہوا دینے والا ایک اہم سبب قرار دیا ہے۔ میک الینن نے، جو منگل کے روز دینی گروپوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کے موضوع پر  ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کے لئے مسی سپی ریاست کے صدر مقام جیکسن شہر گئے ہوئے تھے، کہا کہ ایل پاسو میں ہونے والے حملے کا محرک امریکہ میں سفید فام افراد میں پایا جانے والا احساس برتری تھا۔ جیکسن میں منعقدہ اجلاس میں ایل پاسو میں ہونے والے حملے سمیت اجتماعی فائرنگ جیسے واقعات پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ایل پاسو حملہ میں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ایل پاسو میں حملہ کرنے والے سفید فام پیٹرک کروسیئس کھلم کھلا طور پر مہاجرین مخالف خیالات کا حامل اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مہاجرت مخالف پالیسی کا حامی ہے۔ ادھر امریکی کانگریس میں ٹیکساس کی نمائندگی کرنے والی ڈیموکریٹ اور داخلی سلامتی کمیٹی کی ممبر ̕شیلا جیکسن لی̒ نے کہا ہے کہ ”نسل پرستی امریکی سلامتی یا سیکورٹی کے لئے سنگین چیلنج ہے۔“

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی باتیں امریکہ میں نسلی اور قومی اختلافات پھیلنے اور دینی اور نسلی اقلیتوں کے خلاف نسل پرست سفید فاموں کے تشدد کا ایک اہم سبب ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر سفید فاموں اور مہاجرین کے سلسلہ میں بارہا  نسل پرستانہ موقف اختیار کیا ہے اور یہاں تک کہ وہ لاطینی اور غیر سفید فام مہاجر سیاست دانوں کی وطن واپسی کا بھی مطالبہ کرچکے ہیں۔

کانگریس میں ڈیموکریٹ ممبر بینی تھامپسن کا کہنا ہے کہ ”نسل پرستانہ اور مہاجروں کو ہراساں کرنے والے بیانات  کا سرچشمہ اعلیٰ حکام ہیں جو عوام کو احمقانہ اقدامات کے لئے ورغلاتے ہیں۔“  ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے اقدامات اور پالیسیوں کی وجہ سے نسل پرست اور شدت پسند گروہوں کو ورغلانے اور اکسانے کا الزام ہے۔ صدر ٹرمپ ان گروہوں کے نسل پرستانہ اور مہاجر مخالف نظریات پر تنقید کرنے سے بھی پرہیز کرتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2017ع میں بھی ورجینیا ریاست کے شہر شارلوٹزویل میں ایک سفید فام نسل پرست کے مجرمانہ اقدام، یعنی نسل پرستی مخالف ایک عورت کے قتل، کی صریح مذمت کرنے سے بھی گریز کیا تھا جس پر انہیں شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں اپنے اقدامات اور بیانات سے نسل پرستی اور شدت پسندی کو ہوا دی ہے اور عملی طور پر مہاجرین کے خلاف تشدد کو رواج دیا ہے۔ امریکہ کے سیاسی تجزیہ کار ڈینیل بنجامن کے مطابق  ”ٹرمپ نے دشت گردی سے مقابلہ میں مدد سے زیادہ دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو وسعت دینے کی راہ میں عمل کیا ہے۔“ بہرحال، اس دہشت گردی نے اب زیادہ تر داخلی دہشت گردی کا رخ اختیار کرلیا ہے جس کا ثبوت امریکہ کے اندر اقلیتوں کے خلاف مسلحانہ حملوں میں نمایاں اضافہ ہے۔ یہی امر امریکہ کے اندر دہشت گردی کے پھیلنے کے بارے میں امریکہ کی داخلی سلامتی کی وزارت  کے سب سے بڑے عہدیدار کی طرف سے شدید انتباہات دیئے جانے کا سبب بنا ہے۔

ٹیگس