Sep ۲۹, ۲۰۱۹ ۱۷:۲۴ Asia/Tehran
  • علاقے کے ملکوں کے ساتھ تعاون، خلیج فارس میں جہاز رانی کی سلامتی کے تحفظ کی اسٹریٹجی

ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے قانونی و بین الاقومی امور غلام حسین دہقانی نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکون کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں، کہ جو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منعقدہوا، خلیج فارس کے علاقے میں بڑھتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے بارے میں خبردار کیا ہے-

دہقانی نے علاقے کی کشیدہ صورتحال کے ناقابل پیشگوئی نتائج پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے، خلیج فارس کے علاقے میں پرامن اقدامات عمل میں لائے جانے کے سلسلے میں علاقے کے ملکوں کے نظریات اور خیالات کا جائزہ لئے جانے کے لئے ایران کی آمادگی پر تاکید کی- گذشتہ نصف صدی سے خلیج فارس کا شمار، دنیا کے اہم ترین اور حساس ترین اسٹریٹیجک علاقوں میں ہو رہا ہے۔ توانائی کے عظیم ذخائر کا وجود اور اسی طرح آبنائے ہرمز کی اسٹریٹیجک پوزیشن نے خلیج فارس کو بہت سی عالمی طاقتوں کی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے- افسوس کا مقام ہے کہ علاقے کے عرب ممالک ، امریکہ کو مشتعل کرنے اور اکسانے کے ذریعے علاقے میں بدامنی لانا چاہتے ہیں اور وہ اربوں ڈالر ہتھیاروں کی خریداری پر صرف کر رہےہیں - جبکہ تمام بدامنی کا سرچشمہ علاقے میں اغیار کی موجودگی ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اغیار ، خلیج فارس کے علاقےمیں جہازرانی کی سلامتی کے تحفظ کے بہانے، مسلسل اپنے سیاہ کارناموں اور ایرانوفوبیا کو ہوا دے کر  اس کوشش میں ہیں کہ علاقے میں اپنی مداخلت پسندانہ موجودگی کا جواز پیش کریں اور اس طرح سے علاقے کی صورتحال پر منفی اثرات مرتب کریں- 

گذشتہ چند عشروں کے دوران خلیج فارس میں امریکہ کے مداخلت پسندانہ اور کشیدگی پیدا کرنے والے اقدامات اسی سلسلے میں قابل غورہیں اور اس بات کی علامت ہیں کہ خلیج فارس کو بدستور بیرونی خطرات کا سامنا ہے اور خطے میں امن و سلامتی کے تحفظ کے لئے خطے کے ملکوں کے درمیان باہمی تعاون اور شراکت کی ضرورت ہے- واضح سی بات ہے کہ ایران اس علاقےمیں اہم اور اسٹریٹجیک جزائر اور ساتھ ہی طولانی ترین ساحلوں کا حامل ہونے کے ساتھ ہی، خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کی سلامتی کے تحفظ کے لئے مخصوص گنجائشیں اور صلاحتیں رکھتا ہے-

روس کے فوجی ماہر یوری لیامین، علاقے کو سلامتی فراہم کرنے میں ایران کی توانائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: علاقے میں امریکی اور برطانوی جہازوں کے ہوتے ہوئے ایسا ہونا بالکل ممکن ہے- امریکہ کے سیاسی تجزیہ نگار اور یونیورسٹی پروفیسر" ڈنیس اٹلر " بھی علاقے میں بحری اتحاد کی تشکیل کے لئے امریکی کوششوں اور اہداف کے بارے میں، کہ جس کا امریکہ درپے ہے ، کہتے ہیں : امریکہ چاہتا ہے کہ اپنی سیکورٹی فورسیز کو ، جو امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کی فورسیز پر مشمل ہے یکطرفہ طور پر خلیج فارس پر مسلط کردے - جبکہ خلیج فارس میں کسی بھی قسم کے سیکورٹی پلان کے لئے، خلیج فارس سے متعلقہ ملکوں منجملہ ایران کی جانب سے تائید و تصدیق ضروری ہے، اور اسے اقوام متحدہ کے زیر انتظام ہونا چاہئے- امریکہ اور برطانیہ ، خلیج فارس میں اپنی موجودگی کا جواز پیش کرنے میں کوشاں ہیں اور وہ خلیج فارس میں اپنا علاقائی تسلط برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن خلیج فارس وہ جگہ نہیں ہے جہاں اغیار اپنے گھوڑے دوڑائیں-

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے گذشتہ جون کو انتظامیہ، مجریہ اور مقننہ اور حکومتی کارگذاروں کے ساتھ ملاقات میں اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی حکام ایران کے بارے میں اپنے بیانات میں، بین الاقوامی اصولوں کے عنوان کے تحت  "خطے کو غیر مستحکم کرنے" کا مسئلہ اٹھاتے ہیں۔ جس کے جواب میں یہ کہنا چاہئے کہ اول تو یہ کہ تم سے اس علاقے کا کیا تعلق ہے اور دوسرے یہ کہ علاقے میں عدم استحکام کا عامل خود تم اور تمہارے کارندے ہیں-  

اسلامی جمہوریہ ایران نے کئی برسوں سے آبنائے ہرمز کو بخوبی سلامتی فراہم کی ہے اور اس اہم ذمہ داری کو پورا کرنے میں خلیج فارس کے تمام ہمسایہ ملکوں کے درمیان تعاون پر بھی زور دیا ہے-وہ چیز جو مسلم یہ ہے کہ ایران نے ہمیشہ علاقے کی سلامتی کے تحفظ میں کلیدی رول ادا کیا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران نے خلیج فارس اور بحیرۂ عمان میں سلامتی کے تحفظ کے لئے علاقائی ڈایئلاگ فورم کی تشکیل کی تجویز پیش کی ہے- ایران اسی طرح علاقے کے ملکوں کے درمیان عدم جارحیت کے معاہدے کی تجویز پیش کرنے والا ملک ہے- 

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی اسی سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں "امید الائنس " اور "ہرمز پیس پلان" بھی پیش کیا ہے- اس وقت بھی خلیج فارس میں ایران کے طرز عمل کے تعلق سے، ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے قانونی و بین الاقومی امور غلام حسین دہقانی نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اعتماد کی بحالی اور مذاکرات کو موجودہ چیلنجوں اور مشکلات و مسائل پر غلبہ حاصل کرنے کا واحد راستہ قراردیا ہے-  

ٹیگس