ہندوستان، حکومت کی زرعی پالیسی کے خلاف کسانوں کی ہڑتال
زرعی بلوں کے خلاف کسانوں کی ہڑتال کے دوران تیجسوی یادو نے ٹریکٹر ریلی نکالی۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق کسانوں کی ہڑتال کے پیش نظر دہلی سرحد پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور دہلی - اترپردیش سرحد پر اضافی پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے ۔
ادھر آر جے ڈی کے لیڈر تیجسوی یادو نے زرعی بل کے خلاف ٹریکٹر ریلی نکالی ہے ۔ اس دوران تیجسوی نے کہا کہ حکومت نے ہمارے کسانوں کو کٹھ پتلی بنا دیا ہے ۔ زرعی بل کسان مخالف ہے ۔
ادھر پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ نے مظاہرہ کے دوران کسانوں سے لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے اور کورونا وائرس سے وابستہ سبھی ضوابط پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے ۔ ایک بیان میں امریندر سنگھ نے کہا کہ ریاستی حکومت بلوں کے خلاف لڑائی میں پوری طرح سے کسانوں کے ساتھ ہے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کیلئے کیس درج نہیں کیا جائے گا ۔
انسٹاگرام پر آپ ہمیں فالو کر سکتے ہیں
بھارتیہ کسان یونین کے جنرل سکریٹری سکھبیر سنگھ نے ہڑتال کی حمایت میں کمرشیل اداروں اور دکانداروں سے اپنی دکانیں بند رکھنے کی اپیل کی ہے ۔
پنجاب کانگریس کے صدر سنیل جاکھڑ نے بھی لوگوں سے کسانوں کی حمایت کرنے اور ہڑتال کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے ۔ اہم اپوزیشن عام آدمی پارٹی پہلے ہی اپنی حمایت دے چکی ہے جبکہ شیرومنی اکالی دل نے سڑک بند کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ بلوں کے خلاف کسانوں نے پنجاب میں کئی مقامات پر جمعرات کو تین روزہ ریل روکو مظاہرہ شروع کیا اور پٹریوں پر دھرنا دیا ۔
کسان تنظیموں نے یکم اکتوبر سے غیر معینہ مدت کیلئے ریل روکو مظاہرہ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ مظاہرین نے اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ مرکز کے زرعی اصلاحات سے ایم ایس پی کا بندوبست ختم ہوجائے گا اور زرعی شعبہ بڑے سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں چلا جائے گا ۔ کسانوں نے کہا کہ تینوں بل واپس لئے جانے تک وہ اپنی تحریک جاری رکھیں گے ۔