Sep ۱۲, ۲۰۱۷ ۱۱:۲۸ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب:اسلامی ممالک کا عملی اقدام میانمار کے مسئلے کا حل

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی ممالک کا عملی اقدام میانمار کے مسئلے کا حل ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح  اپنے درس خارج میں میانمار میں رونما ہونے والے انسانی المیے پرعالمی اداروں اور انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس مسئلے کی راہ حل  میانمار کی بے رحم حکومت پر سیاسی اوراقتصادی دباؤ ڈالنے میں ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاہم عملی اقدامات سے مراد فوج یا فورسز بھیجنا نہیں بلکہ میانمار پر سیاسی، اقتصادی اور تجارتی دباو ڈالنا ہے اور میانمار کے مظالم کے خلاف عالمی فورمز پر آواز بلند کرنا ہے.

حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف ڈھائے گئے مظالم کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کےغیرمعمولی اجلاس بلانے پر تاکید کی اورفرمایا کہ آج کی دنیا ظلم و ستم کی دنیا ہے اورظلم سے بھری دنیا میں ایران اپنا مؤقف فخر کے ساتھ بیان کرتا ہے اور ایران اپنے اس فخر کو جاری رکھے کہ وہ دنیا کے مظلوموں کی حمایت کرتا ہے چاہے وہ مقبوضہ فلسطین میں صیہونیوں کی جانب سے ہو چاہے وہ یمن، بحرین، میانمار یا کسی اورجگہ پرہو۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ میانمار میں تشدد کے واقعات کو مسلمان اور بدھ مت کی لڑائی قرار دینے کا تاثرغلط ہے البتہ ممکن ہے کہ اس لڑائی میں مذہبی تعصب بھی کارفرما ہو لیکن حقیقت میں یہ مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے کیونکہ اس مسئلہ میں میانمار کی حکومت خود ملوث ہے اور اس حکومت کی سربراہ بھی ایک ایسی بے رحم عورت ہے جس نے امن کا نوبل انعام لے رکھا ہے اوراس طرح  امن کے نوبل انعام کی حقیقت بھی ختم ہوگئی ہے۔

 حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے میانمار کے واقعات کی محض مذمت کرنے پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ انسانی حقوق کے نام نہاد دعویدار مخصوص ممالک میں تو ایک مجرم کو سزا ملنے پر بہت شور شرابا کرتے ہیں مگر وہ میانمار میں ہزاروں افراد کے قتل عام اورآوارہ وطن ہونے پرخاموش ہیں.

 

ٹیگس