Apr ۰۶, ۲۰۲۰ ۱۹:۴۸ Asia/Tehran
  • انسانیت کے خلاف امریکی جرائم کی کھلی مثال

امریکا نے کورونا کے مقابلے کے لیے ضروری وسائل کی خریداری کی غرض سے عالمی مالیاتی فنڈ آئی ام اف سے ایران کو قرضہ دئے جانے کی مخالفت کی ہے جو انسانیت کے خلاف اسکے جرائم کی ایک اور کھلی مثال ہے۔

اگرچہ اس بات میں پہلے بھی شک نہیں تھا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں انسانیت کے خلاف جرم ہیں لیکن ایک ایسے وقت میں جب ساری دنیا کورونا وائرس کے اثرات، انسانی اموات اور اقتصادی نقصانات سے دوچار ہے، ایران کے خلاف اقتصادی اور بینکاری پابندیوں میں سختی اور عالمی اداروں سے قرضے کے حصول میں کھڑی کی جانے والے رکاوٹوں نے، امریکہ کے انسانیت سوز جرائم کو مزید آشکارا کر دیا ہے۔ 
تقریبا ایک ماہ قبل جب مختلف ملکوں میں کورونا کے اقتصادی اور معاشی نقصانات ظاہر ہونا شروع ہوئے تھے، عالمی مالیاتی فنڈ آئی ام اف کی سربراہ کرسٹنیا جارجیوا نے کورونا وائرس سے مقابلہ کرنے والے ملکوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر قرضے کی فراہمی کے لیے پچاس ارب ڈالر کی رقم مختص کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 
ایران سمیت عالمی مالیاتی فنڈ کے تقریبا اسی ملکوں نے اسی وقت کہا تھا کہ انہیں کورونا وائرس سے مقابلے کے لیے قرض کی ضرورت ہے۔ ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ نے چھے مارچ کو آئی ام اف کی سربراہ کے نام لکھے گئے اپنے ایک خط میں پانچ ارب ڈالر کی فراہمی کا تقاضہ کیا تھا۔ قرضے کے خواہاں ملکوں کی درخواستوں کے جائزہ اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ ان کا ملک اسلامی جمہوریہ ایران کو قرضہ دینے کے حق میں نہیں ہے اور ضروری ہوا تو واشنگٹن اس معاملے میں ویٹو کا حق بھی استعمال کرے گا۔ 
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے غیر انسانی اقدام کی توجیہ کرتے ہوئے ایران کے خلاف ایک بار پھر بے بنیاد اور من گھڑت دعووں کا اعادہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایران کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار بھی قرار دیا۔ 
امریکہ الزام تراشی اور حقائق کو تور مروڑ کر پیش کر کے ایران کے خلاف اپنے غیر انسانی اور ظالمانہ اقدامات کو جواز فراہم کرنے کی خاطر ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے لیکن واشنگٹن کے ان اقدامات سے حقائق اور بھی زیادہ آشکارہ ہوتے جا رہے ہیں۔ 
حقیقت یہ ہے کہ آئی ام اف سے پانچ ارب ڈالر کے قرض سے متعلق ایران کی درخواست، امریکی بدمعاشی اور دشمنی کا نشانہ بنی ہے۔ اس دشمنی کی جڑیں ایک جانب امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں میں اور دوسری طرف عالمی اداروں کے ڈھانچے میں پائی جانے والی کمزویوں میں پیوست ہیں۔ 
دنیا میں مالیاتی اور اقتصادی تعاون کے فروغ کی غرض سے عالمی مالیاتی ادارے کی حیثیت سے آئی ام اف کا قیام انیس سو پینتالیس میں عمل میں آیا تھا اور ایران سمیت دنیا کے ایک سو اناسی ممالک کو اس کی رکنیت حاصل ہے۔
امریکہ اور یورپ کو آئی ام اف میں انچاس فی صد ووٹ حاصل ہیں جبکہ اس ادارے کے فیصلوں کو حتمی شکل دینے کے لیے اناسی فی صد ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بنا برایں امریکہ اور یورپ کو اس ادارے میں بھی ویٹو کا حق حاصل ہے۔ 
یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ آئی ام اف در اصل امریکہ کا زیر تسلط ایک ادارہ ہے، لہذا ایران کی درخواست کا مسترد کیا جانا، زیادہ اچنبے کی بات بھی نہیں۔ 
اگر چہ آئی ام اف پر تھوپی جانے والی پالیسیوں اور سیاسی دباؤ کی وجہ سے اس عالمی ادارے کی جانب سے فراہم کردہ سہولتوں سے استفادہ کرنا رکن ملکوں کے لیے مشکلات اور مسائل کا سبب بنتا رہا ہے، لیکن امریکہ کی جانب سے ایران کے قرضے کی مخالفت کرنا عالمی قوانین کے بھی منافی ہے۔ 
سیاسی محرکات سے دور رہتے ہوئے رکن ملکوں کو قرضے کی فراہمی نہ صرف یہ کہ آئی ام اف کی واحد ذمہ داری ہے بلکہ دنیا کی بحران زدہ معیشتوں کو سہارا دینا بھی اس کے فرائض میں شامل ہے۔ 

ٹیگس