Dec ۱۴, ۲۰۱۹ ۱۴:۰۰ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کا تین فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف

سعودی عرب نے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ساتھ جھڑپ میں اپنے تین فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔ دوسری جانب سعودی اتحاد نے اسٹاک ہوم امن معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ پر ایک بار پھر راکٹوں اور توپ خانے سے حملہ کیا ہے۔

سعودی خبر رساں ایجنسی واس کے مطابق جنوبی صوبے جیزان میں یمنی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں تین سعودی فوجی مارے گئے ہیں جن کے نام ناصر الحدری، یحی محنشی، اور عبداللہ القیسی بتائے جاتے ہیں۔آزاد ذرائع نے ان جھڑپوں میں کم سے چھے سعودی فوجیوں کے مارے جانے کی خبر دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ دسمبر سے اب تک جنگ یمن کے دوران ہلاک ہونے وا لے سعودی فوجیوں کی تعداد دس ہوگئی ہے۔ایک اور اطلاع کے مطابق سعودی اتحاد نے اسٹاک ہوم امن معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ پر ایک بار پھر راکٹوں اور توپ خانے سے حملہ کیا ہے۔یمنی ذرائع کا کہنا کے کہ سعودی اتحاد میں شامل کرائے کے فوجیوں نے صوبہ الحدیدہ کے رہائشی علاقوں پر کم سے کم تیرہ راکٹ اور توپ کے گولے داغے ہیں جس کے نتیجے میں ایک خاتون شہید اور دو بچوں سمیت تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سعودی اتحاد کی جارحیت میں متعدد رہائشی مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔سوئڈن میں صنعا اور ریاض کے وفود کے درمیان صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں ہونے والے معاہدے پر اٹھارہ دسمبر دوہزار اٹھارہ سے عمل درآمد شروع ہوا تھا تاہم سعودی اتحاد ہر روز اس کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ الحدیدہ بندرگاہ یمن میں انسان دوستانہ امداد بھیجنے کا واحد راستہ ہے۔یمن امن مذاکرات کا چوتھا دور سوئیڈن کے شہر اسٹاک ھوم میں فریقین کی موجودگی میں چھے دسمبر دوہزار اٹھارہ میں شروع اور تیرہ دسمبر دوہزار اٹھارہ کو اختتام پذیر ہوا تھا اجلاس میں صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ اجلاس کی سربراہی یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی مندوب مارٹین گریفتس نے کی تھی۔ یمن میں جنگ بندی کے لئے اب تک کئی اقدامات انجام پا چکے ہیں تاہم ہر بار سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی رخنہ اندازیوں کے باعث تعطل کا شکار ہوجاتا ہے۔سعودی عرب نے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور بعض دوسرے عرب اور افریقی ملکوں کے تعاون سے یمن کو جنگ و جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ چار سال سے زیادہ عرصے سے جاری اس جنگ میں کئی ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کئی لاکھ کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ سعودی حکومت نے یمن کا زمینی، ‌فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں اس ملک کو غذائی اشیا اور دواؤں کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔ سعودی حکام یمنی عوام کی مزاحمت کی وجہ سے اپنا ایک بھی مقصد حاصل نہیں کرسکیں ہیں۔

ٹیگس