خاشقجی قتل کیس میں نوکروں کو سزا، قتل کا اصل ذمہ دار مالک آزاد
وہی منصف وہی مجرم، یہ مقولہ گزشتہ روز سعودی عرب کی ایک عدالت میں صادق آیا جہاں عدالت نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کو قید کی سزائیں سنائیں مگر اصل مجرم بن سلمان اور انکے دو قریبی ساتھی عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی پروسیکیوٹر جنرل نے خبر دی ہے کہ دارالحکومت ریاض کی کریمنل عدالت نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کو قید کی سزا سنائی ہے اور ملزمان کو سنائی گئی سزا حتمی ہے۔
آٹھوں ملزمان کو مجموعی طور پر 124 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہے، جن میں پانچ ملزمان کو 20، 20 سال قید، جبکہ تین ملزمان کو 7 سے 10 سال تک کی قید کی سزائیں سنائی گئی۔ سزائیں سنائے جانے اور لواحقین کی دستبرداری کے بعد مقدمہ خارج کر دیا گیا ہے۔
جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کو قید کی سزائیں ایسے وقت میں سنائی گئیں کہ جب انسانی حقوق کے اکثر عالمی حلقے سعودی ولیعہد بن سلمان اور ان کے دو قریبی دوستوں سعود القحطانی اور احمد عسیری کو جمال خاشقجی کے قتل کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہیں لیکن اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے ان پر کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا اور حتی وہ ایک بار بھی عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔
اس سے قبل بن سلمان نے امریکی ٹیلی ویژن چینل بی بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی عناصر کے توسط سے جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
متعدد عالمی تنظیموں نے بارہا صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کی آزانہ تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا، تاہم قتل کی اصل ملزم آل سعود نے اسے مسترد کرتے ہوئے خود ہی ایک عدالت سجا کر ملزموں کے خلاف کاروائی کی نمائش شروع کر دی۔
یاد رہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018ء میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے کے اندر نہایت بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، مقدمے میں نامزد تمام ملزمان سعودی شہری ہیں۔