یمن میں ایران کے سفیر کی تعیناتی سے سعودی عرب سخت طیش میں
یمن میں ایران کے سفیر نے بدھ کے روز اپنے سفارتی کاغذات صنعا میں یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ کو سونپ دیے۔
ایران کی جانب سے یمن میں اپنا سفیر متعین کیے جانے سے سعودی عرب سخت طیش میں ہے اور سعودی میڈیا مسلسل اس سلسلے میں زہر اگل رہا ہے۔ ایران کے سفیر حسن ایرلو نے بدھ کے روز اپنے سفارتی کاغذات یمن کے سب سے بڑے سیاسی ادارے یعنی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی مشاط کو سونپ دیے۔
ایسے عالم میں جب سعودی عرب اور اس کی قیادت والا فوجی اتحاد یہ دعوی کر رہا ہے کہ اس نے یمن میں داخلے کے تمام زمینی، ہوائی اور سمندری راستے بند کر رکھے ہیں، اس ملک میں ایران کے سفیر کی موجودگی نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو بری طرح رسوا کر دیا ہے۔ اسی کے ساتھ ان ملکوں کے انٹیلی جینس اور سیکورٹی سسٹم کی کمزوری بھی پوری دنیا پر عیاں ہو گئی ہے۔
اس روسیاہی کے بعد سعودی عرب اور اس کے پٹھو میڈیا نے ایران کے سفیر کو ایک فوجی افسر اور میزائیلی شعبے کا ماہر بتا کر رائے عامہ کی توجہ کو منحرف کرنے کی کوشش کی۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ سبھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یمن میں بننے والے میزائيل مقامی اور ملکی ہے اور اس معاملے کو ایران سے ربط دینا، یمن کی میزائيلی طاقت کو کمزور دکھانے اور بے عزتی سے بچنے کی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے موقع پر یمنی عوام کی جانب سے صنعا میں ایرانی سفیر کے خیر مقدم کیے لیے منعقد ہونے والی زبردست تقریب کے بعد سعودی میڈیا نے یہ راگ الاپنا شروع کر دیا کہ، ایران کے سفیر دراصل یمن کے فوجی حکمراں ہیں اور ان کی موجودگي کی وجہ سے یمن کی جنگ ختم نہیں ہوگي۔ بہرحال زمینی حقیقت یہ ہے کہ یمن کی جنگ میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو مسلسل ہزیمت اٹھانی پڑ رہی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ سعودی عرب اور اس کے پٹھو میڈیا کے پروپیگنڈوں سے ایران نہ تو متاثر ہوگا اور نہ ہی مظلوم یمنی قوم کی حمایت بند کرے گا۔