Jan ۲۷, ۲۰۱۷ ۰۸:۲۹ Asia/Tehran
  • پاکستان: قومی اسمبلی واقعے کی تحقیقات اعلان

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے واقعے کی تحقیقات کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری تھا جس میں تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف تحریک استحقاق پر بات کی، شاہ محمود کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اور اس دوران شاہ محمود نے بھی وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوادیئے۔

پی ٹی آئی ارکان کی وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی پر حکومتی بینچوں سے بھی ردعمل آنا شروع ہوا اور چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی جس کے بعد ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی، اس دوران حکومتی رکن اور وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی اپوزیشن بینچوں کی طرف گئے تو تحریک انصاف کے شہریار آفریدی ، مراد سعید اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان نہ صرف ہاتھا پائی ہوئی بلکہ وہ ایک دوسرے کے دست و گریباں بھی ہوگئے۔

شاہد خاقان، مراد سعید اور شہریار آفریدی کے درمیان ہاتھا پائی روکنے کے لیے بعض حکومتی اور اپوزیشن ارکان آگے آئے تو دونوں جانب سے ایک دوسرے پرمکوں کی بارش کردی گئی، اراکین کے درمیان دھینگا مشتی دیکھ کر پیپلزپارٹی کے بعض ارکان بیچ بچاؤ کے لیے آئے لیکن ان کی کوشش بھی ناکام ہوگئی جب کہ اسمبلی میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی اراکین کے درمیان بیچ بچاؤ کی کوششیں کیں۔

اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ شاہ صاحب ایوان کا ماحول بہت اچھا تھا، آپ کو تحریک استحقاق پر بات کرنے کا وقت دیا گیا لیکن آپ نے اشتعال دلایا اور وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوائے۔

ایوان سے باہر آنے کے بعد شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے متفقہ اپوزیشن کا موقف پیش کیا، آج گلی گلی اوربازار میں جو تقاضہ ہورہا ہے ہم نے وہ بات کی لیکن اس دوران (ن) لیگ کے اراکین نے ہماری خواتین اراکین کو بے ہودہ اشارے کیے، ہماری بات کے دوران حکومتی وزرا نے حملہ کردیا، شاہد خاقان عباسی آئے اور پھر ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے اس واقعہ نے اس واقعہ کی تحقیقات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر ایک بڑا بوجھ ڈال دیا ہے جب کہ میں نے واقعے کی فوٹیج منگوا لی ہے، سینیر ارکان اس معاملے کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اِس واقعے کو کوئی بھی پارلیمینٹیرین درست نہیں کہے گا ۔

 

ٹیگس