Mar ۰۵, ۲۰۱۸ ۱۴:۵۰ Asia/Tehran
  • یمن کا شہر زبید۔۔۔۔۔۔۔ نابودی کے قریب

سعودی عرب کی جانب سے مسلط کردہ جنگ نے یمن میں دس ہزار سے زیادہ افراد کی جانیں لے لی۔ اس جارحیت کے نتیجے میں ایک طرف جہاں انسانی بحران کھڑا ہوچکا ہے وہیں یمن کی تاریخی حیثیت کے سر پر بھی نابودی کی تلوار لٹک رہی ہے

یمن کا شہر زبید جو کبھی اس ملک کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا لیکن آج زبوں حالی کا شکار ہے۔ اسلام کے ابتدائی ایام میں بنائی جانے والی دلکش و دیدہ زیب عمارتیں آج اپنی بے کسی کو نوحہ پڑھ رہی ہیں۔

 

۱۹۹۳ میں خاکی رنگ کے اس شہر کو یونیسکو نے عالمی روثے کا نام دیا تھا کیونکہ یہ شہر قدیم زمانے ہی سے اپنی شہری پلاننگ اور تعمیرات کی وجہ سے اپنی مثال آپ رہا ہے۔ لیکن اب اس عالمی ورثے کو لاپرواہی اور غربت و افلاس نے خطرے کی لائن پر لاکھڑا کیا ہے۔

 

 

سعودی عرب کی جانب سے مسلط کردہ جنگ نے یمن میں دس ہزار سے زیادہ افراد کی جانیں لے لی۔ اس جارحیت کے نتیجے میں ایک طرف جہاں انسانی بحران کھڑا ہوچکا ہے وہیں یمن کی تاریخی حیثیت کے سر پر بھی نابودی کی تلوار لٹک رہی ہے۔

 

 

لگ بھگ پچاس ہزار افراد پر مشتمل اس شہر میں مشہور مسجد العشائر بھی ہے جسے ۶۲۸ ہجری میں ابو موسی اشعری نے تعمیر کروایا تھا۔ یہ شہر تیرہویں سے پندرہویں صدی تک یمن کا دارالحکومت بھی رہا ہے۔

 

 

یہاں پر موجود قدیمی زبید یونیورسٹی کے آثار کے مشاہدے سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں کسی زمانے میں علم کا بول بالا ہوا کرتا تھا۔

 

 

زبید کی سرزمین زرعی ہے اور یہاں کپاس کی پیداوار کی جاتی ہے۔ تنگ گلیوں، روایتی طرز تعمیر اور میناروں نے ابھی تک یہاں ابتدائے اسلام کی یادوں کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ 

 

 

ٹیگس