May ۰۹, ۲۰۱۸ ۱۸:۲۱ Asia/Tehran
  • رنگوں کا جزیرہ ہرمز

ہرمز نامی جزیرہ بندر عباس سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں موجود رنگین پتھروں نے ماہرین کو مجبور کردیا کہ وہ اسے زمین شناس افراد کی جنت کا نام دیں۔ ساحل سمندر کا سکوت اور رنگوں میں دوبا ہوا یہ جزیرہ آپ کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔

صوبہ ہرمزگان سے اگر کشتی پر سوار ہوں تو آپ کو تیس منٹ لگیں گے اور آپ رنگوں کی حسین وادی میں پہنچ جائیں گے۔

 

ہرمز نامی جزیرہ بندر عباس سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں موجود رنگین پتھروں نے ماہرین کو مجبور کردیا کہ وہ اسے زمین شناس افراد کی جنت کا نام دیں۔ ساحل سمندر کا سکوت اور رنگوں میں دوبا ہوا یہ جزیرہ آپ کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔

 

 

یہاں پر رہنے کے لئے صرف ایک چھوٹا سا گاوں ہے جسے چاروں طرف سے کھجور کے درختوں نے گھیر رکھا ہے۔

پرتگالیوں کا تعمیر کردہ قلعہ بھی اسے جزیرے کے ساحل پر واقع ہے اسکے علاوہ اس بیالیس مربع کلومیٹر کے جزیرے پر صرف خاموشی اور رنگ حکم فرما ہیں۔

 

 

ایسا نہیں ہے کہ یہ جزیرہ کبھی آباد ہی نہیں تھا۔ چودہ سو عیسوی میں یہاں سات ہزار نفوس پر مشتمل آبادی تھی اور اسکا نام لارون تھا۔ یہ ایک تجارتی شہر تھا لیکن منگولوں کے حملے میں یہاں کے پندرہویں حاکم کو اپنی جان بچانے کے لئے ہجرت کرنا پڑی اور وہ بہت سارے مقامی مباشندوں کے ساتھ یہاں سے ہجرت کرگیا۔

 

 

لیکن یہ ویرانی بہت دن باقی نہیں رہی اور اپنے اسٹریٹجک محل وقوع کی وجہ سے ہرمز ایک بار پھر بہترین تجارتی مرکز بن گیا اور وہاں ہندوستان اور افریقہ سے تجارتی کاروان آںے جانے لگے۔

 

 

اسکے بعد یہ جزیرہ پرتگالیوں کے قبضے میں آگیا لیکن سترہویں صدی عیسوی میں اسے شاہ عباس صفوی کی زمام حکومت میں آزاد کروالیا گیا لیکن شاہ عباس نے یہاں سے تجارتی مرکز بندر گمبرون منتقل کردیا جو بعد میں شاہ عباس کی مناسبت سے بندر عباس میں تبدیل ہوگیا۔

 

 

 

ٹیگس