Oct ۲۰, ۲۰۱۷ ۱۳:۵۹ Asia/Tehran
  • یورپی سربراہوں کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی حمایت

یورپی یونین کے رکن ملکوں کے سربراہوں نے امریکی صدر کے موقف کے برخلاف ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے ترجمان پریبن آمان نے بتایا کہ یورپی سربراہون نے برسلز اجلاس کے دوران اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے مشترکہ موقف کو کھل کر بیان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں ایران سے متعلق شقوں کو کسی بھی تبدیلی کے بغیر منظور کر لیا گیا۔
اس بیان میں آیا ہے کہ یورپی کونسل ایران کے ساتھ ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے عہد کی مکمل پابندی کیے جانے کا اعادہ کرتی ہے اور سولہ اکتوبر کو جاری ہونے والے سلامتی کونسل کے بیان کی بھی حمایت کرتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران کے خلاف نئی مخاصمانہ پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے تہران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق سے گریز کیا حالانکہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے اپنی آٹھ رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جامع ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے جبکہ یورپی یونین بھی جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھے جانے کے حق میں ہے۔
یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی نے بھی برسلز میں یورپی سربراہی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدہ یورپی اور علاقائی سلامتی کے لیے نہایت ضروری ہے اور ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ بھی اس معاہدے کی پابندی کریں۔
دوسری جانب جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے دائریکٹر جنرل یوکیا آمانو نے کہا ہے کہ ایران جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔
پیرس میں فرانسیسی وزیر خارجہ جان ایوو لے درین سے ملاقات کے بعد یوکیا آمانو نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کر دیئے ہیں اور ہمیں ان تمام سائٹوں تک مکمل دسترس حاصل ہے جن تک رسائی حاصل کرنا عالمی ادارے کے لئے ضروری تھا۔
فرانس کے وزیر خارجہ نے بھی اس موقع پر کہا کہ ان کا ملک بھی ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق کرتا ہے۔ جان ایوو لے درین نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد سے منحرف نہیں ہوا ہے اور آئی اے ای اے کی مدد سے اس بات کا اطمینان حاصل ہو گیا ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں کسی قسم کی تشویش نہیں پائی جاتی۔
جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے بھی اب تک آٹھ رپورٹوں میں ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ یورپی ممالک بھی ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق کرتے ہیں اور ان کہنا ہے کہ یہ ایک کامیاب عالمی معاہدہ ہے جسے باقی رکھے جانے کی ضرورت ہے۔

ٹیگس