Jan ۰۵, ۲۰۱۹ ۱۰:۲۷ Asia/Tehran
  • سعودی عرب میں خاشقجی قتل کیس میں انصاف ممکن نہیں : اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی عرب کے ٹرائل کوناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح ٹرائل کی شفافیت کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ انسانی حقوق کی ترجمان روینا شام داسانی نے بین الاقوامی اداروں کو ملوث کرکے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

گزشتہ روز سعودی عرب کی عدالت میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے مقدمے کی پہلی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے 11 میں سے 5 مبینہ قاتلوں کی سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے کئی گروپ جمال خاشقجی کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں کی زینت بنے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل تو ہوئے لیکن واپس نہیں آئے اس لئے کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا۔

صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا۔

تاہم 12 اکتوبر کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر آواز اٹھانے والے 5 شاہی خاندان کے افراد گزشتہ ہفتے سے غائب ہیں۔

جمال خاشقجی کے ایک دوست کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی شاہی خاندان کی کرپشن اور ان کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے۔

علاوہ ازیں گزشتہ ماہ امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔

مزید برآں دسمبر میں امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار قرار دینے سے متعلق قرارداد منظور کی جس میں سعودی حکومت سے جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ داران کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 

ٹیگس