Jan ۱۳, ۲۰۱۹ ۱۴:۳۰ Asia/Tehran
  • بریگزٹ کی ناکامی کی بابت تھریسا مئے کا سخت انتباہ

برطانوی پارلیمیٹ میں یورپی یونین سے علیحدگی کے بل پر ہونے والی تاریخ ساز رائے شماری سے محض چند گھنٹے قبل وزیر اعظم تھریسا مئے نے بل پاس نہ ہونے کے سنگین نتائج کی بابت خبردار کیا ہے۔

سنڈے ایکسپریس میں چھپے اپنے ایک آرٹیکل میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے نے کہا ہے کہ ایوان نمائندگان کی جانب سے بل کی مخالفت کی صورت میں بریگزٹ کا عمل رک جائے گا جس کے نتیجے میں طویل عرصے کے لیے حکومت کی پالیسیوں پر رائے عامہ کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔
 انہوں نے ایک بار پھر اپنی حکومت کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ یورپی یونین کے ساتھ ہونے والا بریگزٹ معاہدہ عوامی رائے کے احترام پر مبنی ہے اور اب یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی عوام سے کیے گئے وعدے پر عمل کرے۔
 برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کل منگل کے روز بریگریٹ کے حوالے سے وزیراعظم تھریسا مئے کے تیار کردہ بل پر ہونے والی رائے شماری میں حصہ لیں گے۔
 دوسری جانب دارالحکومت لندن میں بریگزٹ کے حامیوں اور مخالفین نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔ دونوں مظاہروں میں شریک لوگوں نے فرانسیسی مظاہرین کی طرح پیلے رنگ کی جیکٹ پہن  رکھی تھی۔
 ایک گروہ یورپی یونین میں برطانیہ کی رکنیت باقی رکھنے اور حکومت کی معاشی کفایت شعاری کی پالیسیاں ختم کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا تو دوسرا گروپ یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے پر فوری عملدرآمد کے حق میں نعرے لگا رہا تھا۔
 حکومت کی معاشی کفایت شعاری پالیسی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر عام انتخابات کراؤ، قدامت پسندوں کو باہر کرو اور گو تھریسا گو کے نعرے درج تھے۔
دوسری جانب قدامت پرست گروہوں کے مظاہرے کی وجہ سے لندن میں ٹریفک کی روانی میں خلل پڑا جبکہ مرکزی علاقے میں کافی دیر تک ٹریفک جام رہا۔
لندن میں بریگزٹ کے حامیوں اور مخالفین  کے یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے جب توقع کی جارہی ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں تھریسا مئے کے بریگرٹ بل کو منظوری نہیں مل پائے گی۔
 اسی دوران جرمنی کی وزیر انصاف کیتھرینا بارلی نے بریگزٹ سمجھوتے کے بارے میں نئے سرے سے مذاکرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے بریگزٹ ریفرنڈم دوبارہ کرائے جانے کی تجویز پیش کی ہے۔
 یورپی حکام کی اکثریت اس بات پر زور دیتی رہی ہے کہ وہ بریگزٹ معاہدے کے بارے میں نئے سرے سے  مذکرات نہیں کریں گے۔
 یہ ایسی حالت میں ہے کہ وزیراعظم تھریسا مئے بریگزٹ ریفرنڈم کے دوبارہ انعقاد کی مخالفت کر چکی ہیں اور وہ مسلسل اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ پارلیمنٹ ان کے تیار کردہ بریگزٹ منصوبے کی ہر حال میں منظوری دے۔
 برطانوی وزیراعظم تھریسا مئے نے دسمبر دو ہزار اٹھارہ کو اس خوف کے پیش نظر کہ ان کا بریگزٹ بل پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہو پائے گا، اس پر رائے شماری ایک  ماہ کے لیے موخر کر دی تھی۔
یہاں اس بات کی یاد دہانی ضروری ہے کہ یورپی یونین نے پچیس نومبر کو برسلز میں ہونے والے خصوصی اجلاس کے دوران برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے منصوبے کی منظوری دی ہے جس کے تحت حکومت برطانیہ اس بات کی پابند ہے کہ وہ علیحدگی کے تمام معاملات کو مارچ دو ہزار انیس تک مکمل کرے۔

ٹیگس