Mar ۱۵, ۲۰۲۰ ۱۴:۵۴ Asia/Tehran
  • ٹرمپ کچھ کہتے ہیں، امریکی اسپتال کچھ اور، بحران بن چکا ہے کورونا!

امریکا اور یورپ میں کورونا کے بحران نے شدت اختیار کر لی ہے اور اسپتالوں میں میڈیل آلات اور اسٹاف کی کمی محسوس کی جانے لگی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران دعوی کیا ہے کہ ان کی حکومت کورونا وائرس کے حوالے سے بدترین صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ 
اسی دوران امریکہ کے نائب صدر مائک پینس نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے انسداد کے حوالے سے انتہائی اہم معلومات گوگل کی نئی ویب سے سائٹ پر جاری کی جائیں گی۔ 
نیوز اینجنسی رائٹر نے بتایا ہے کہ امریکی اسپتالوں نے اگرچہ کورونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے اپنی مکمل آمادگی کا اعلان تو کیا تاہم انہیں اسٹاف کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
ریاست واشنگٹن کے عہدیداروں نے بھی صوبے بھر کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے لازمی طبی وسائل اور عملے کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ واشنگٹن کے محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ارسال کیا جانے والا طبی سامان صوبے بھر کے اسپتالوں کے لیے ناکافی ہے۔ 
جارجیا کے گورنر برایان کیمپ نے کورونا وائرس کے مقابلے کے لیے نیشنل گارڈز کے دوہزار اہلکاروں کو فوری طور پر طلب کرلیا ہے۔
ادھر نیویارک کے میئر نے شہریوں کو اپنی جان کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کورونا وائرس کے انسداد کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کی کارکردگی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ 
بل ڈی بلاسیو نے کہا ہے کہ انہوں نے کئی ہفتے پہلے وفاقی حکومت سے کورونا وائرس ٹیسٹ کٹ کی زیادہ تعداد میں فراہمی کی درخواست کی تھی لیکن ان کی اس درخواست پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ 
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے سے خوف کے باعث ملکہ برطانیہ نے مرکزی لندن میں قائم شاہی محل کو خیر باد کہہ دیا ہے اور نواحی شہر میں واقع ونڈرز پیلس میں پناہ لے لی ہے۔ 
روزنامہ ڈیلی میل آن لائن کے مطابق ملکہ برطانیہ جمعرات کو بیکنگھم پیلس چھوڑ کر چلی گئیں ہیں۔ 
ادھر ڈیلی مرر کی ایک رپورٹ کے مطابق پہلے یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ملکہ اور ان کے شوہر فلپ کو سینڈریکھم میں قائم رائل پیلس میں قرنطیہ کیا جائے گا۔ 
قابل ذکر ہے کہ ملکہ برطانیہ کی عمر اس وقت ترانوے برس جبکہ ان کے شوہر فلپ کی عمر اٹھانوے برس ہے۔
دریں اثنا برطانوی وزیراعظم بورس جانس نے کورونا وائرس کو موجودہ دور کا المناک ترین میڈیکل سانحہ قرار دیا ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں اب تک ایک ہزار ایک سو چالیس افراد کورونا میں مبتلا ہیں اور جبکہ اکیس افراد اس وائرس کے سبب موت کی آغوش میں جا چکے ہیں۔ 
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے یورپی ملک اٹلی میں پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران ساڑھے تین ہزار نئے کیس سامنے آئے ہیں اور اس طرح اس ملک میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد سترہ ہزار چھے سے تجاوز کرگئی ہے جن میں سے پانچ سو سے زائد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ 
اٹلی میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد چار سو اکتالیس ہوگئی ہے۔
اٹلی کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اسپین نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے ۔
فرانس میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے اور اس میں مبتلا افراد کی تعداد تین ہزار چھے سو سے تجاوز کرگئی ہے جن میں سے اناسی افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ 
اگرچہ فرانس کے مقابلے میں جرمنی میں کورونا وائرس سے بہت کم ہلاکتیں ہوئی ہیں تاہم اس ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد چار ہزار ایک سو اکیاسی بتائی جاتی ہے جن میں سے آٹھ افراد کی موت کی سرکاری طور پر تصدیق کی گئی ہے۔ 
کورونا وائرس دنیا کے قریب ایک سو پچپن ملکوں میں پھیل چکا ہے اور عالمی سطح پر اس وائرس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ اٹھاون ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں سے پانچ ہزار آٹھ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تقریبا چھیتر ہزار افراد صحت یاب ہو کر گھر لوٹ چکے ہیں۔

ٹیگس