Aug ۰۴, ۲۰۲۴ ۱۰:۰۱ Asia/Tehran
  • چربی اورپروٹین کاربوہائیڈریٹ سے زیادہ انسولین پیدا کرتے ہیں

گزشتہ دنوں کی گئی ایک تحقیق میں یہ حیرت انگیز بات سامنے آئی

انسولین، قدرتی طور پر پیدا ہونے والا ہارمون ہے جو ایک صحت مند جسم، گلوکوز میں موجود توانائی کو خلیوں اور پٹھوں کو مہیا کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

امراض میں مبتلا کچھ لوگ انسولین کے استعمال کو اپنی صحت کی انتہا درجے کی خرابی سے جوڑتے ہیں اور اسے اپنی بیماری کا آخری حل سمجھتے ہیں۔

گزشتہ دنوں کی گئی ایک تحقیق میں یہ حیرت انگیز بات سامنے آئی ہے کہ کچھ لوگ کاربوہائیڈریٹ کے مقابلے میں پروٹین اور چربی کے جواب میں زیادہ انسولین پیدا کرتے ہیں۔

یہ اسٹڈی ویب سائٹ ’’ نیو اٹلس‘‘ نے جریدے ’’ سیل میٹابولزم‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے شائع کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ ایک ایسی دریافت ہے جو ہر حالت میں ایک مخصوص خوراک کے ذریعے انفرادی طور پر علاج کرنے کی راہ ہموار کرتی ہے۔

تحقیقی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسولین کی پیداوار ایک شخص سے دوسرے میں ابتدائی سوچ کے مقابلے میں زیادہ مختلف ہوتی ہے۔

تحقیق کے مطابق جیسے ہی کھانا ہضم ہوتا ہے اور غذائی اجزا جاری ہوتے ہیں تو لبلبہ کے خلیے انسولین کو خارج کرتے ہیں تاکہ خون میں شکر کو توانائی کے طور پر استعمال کرنے کے لیے جسم کے خلیات میں دھکیل سکیں۔

انسولین کے اخراج کا بنیادی محرک گلوکوز ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کاربوہائیڈریٹ ٹوٹ جاتے ہیں لیکن پروٹین اور فیٹس جیسے میکرونٹرینٹس کی دوسری بڑی کلاسوں کا انسولین کی پیداوار پر جو اثر ہو سکتا ہے وہ نسبتاً غیر دریافت ہے۔

کینیڈا میں یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے محققین نے اس حوالے سے پہلا بڑے پیمانے پر مطالعہ کیا۔

اس میں اس بات کا موازنہ کیا گیا کہ کس طرح مختلف لوگ تینوں میکرو نیوٹرینٹس میں سے ہر ایک کے جواب میں انسولین تیار کرتے ہیں۔ اسٹڈی میں دریافت کیا گیا کہ کچھ لوگوں کے لیے پروٹین اور چکنائی گلوکوز سے زیادہ مضبوط اثر رکھتی ہے۔

یہ مطالعہ واقعی اس مفروضے کی توثیق کرتا ہے کہ زیادہ پروٹین والی غذا ٹائپ 2 ذیابیطس کے لیے علاج کے فوائد رکھتی ہے اور پروٹین سے محرک یافتہ انسولین کے اخراج پر مزید تحقیق کی ضرورت پر روشنی ڈالتا ہے۔

ٹیگس