Sep ۰۶, ۲۰۱۵ ۱۶:۲۳ Asia/Tehran
  • یمن پر آل سعود کی جارحیت کے خلاف مظاہرے
    یمن پر آل سعود کی جارحیت کے خلاف مظاہرے

یمن پر آل سعود کی سربراہی میں عرب اتحاد سے موسوم گروہ کی جارحیت کو پانچ مہینے مکمل ہوگئے ہیں۔

یمن کے عوام اور فوج کی مزاحمت سے جارح افواج کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔ جمعے کے دن یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نے صوبہ مآرب میں صافر علاقے سے قریب جارح افواج کے فوجی اڈے پر میزائلوں سےحملے کئے تھے جن میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور سعودی عرب کے پچاس سے زائد جارح فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ چھبیس مارچ کے بعد سے سعودی اتحاد پر یہ سب سے شدید حملہ شمار ہوتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ صوبہ مآرب میں فوجی اڈے پر یمن کی فوج اور عوامی فورس کے میزائل حملوں میں اسکے پینتالیس فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ امارات کی حکومت نے اس واقعے پر تین دن عام سوگ کا اعلان کیا ہے۔یمن کے صوبہ مآرب میں صافر فوجی اڈے پر حملوں میں اماراتی فوجیوں کے علاوہ سعودی عرب اور بحرین کے دس فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے ایسے عالم میں اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں پر تین دن عام سوگ کا اعلان کیا ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں کی رپورٹوں کےمطابق یمن پر حملوں میں گيارہ ہزارعام شہری شہید ہوچکے ہیں۔

شہدا میں سیکڑوں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

واضح رہے یمن کے یہ بے گناہ شہری چھبیس مارچ سے سعودی اتحاد کے حملوں اور ان کی جانب سے یمن کے محاصرے کی بناپر شہید ہوئے ہیں۔ سعودی عرب، امارات اور بحرین نے چھبیس مارچ سے سابق اور مفرور صدر عبدربہ منصورہادی کو دوبارہ اقتدار میں واپس لانے کے لئے دیگر عرب ملکوں کے ساتھ اتحاد کرکے یمن پر تباہ کن حملے شروع کئے تھے اور ان حملوں میں اس غریب عرب ملک کی بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

آل سعود اور اسکے اتحاد کے وحشیانہ حملوں کے باوجود یمن کی فورسز اور عوام نے مثالی استقامت کا ثبوت دیا اور تمام مشکلات کے باوجود عرب حکام کی جارحیت کے مقابل ثابت قدمی سے کام لیتے ہوئے یہ ثابت کردیا کہ وہ اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ صافر فوجی اڈے پرگذشتہ روز کا حملہ اسی طاقت کا نمونہ ہے۔ دراصل سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد کو اب تک یمن میں کوئي ھدف حاصل نہیں ہوسکا ہے اورنہ ہی وہ سابق اورمفرورصدرکو واپس اقتدار میں لانے میں ہی کامیاب ہوا ہے بلکہ تحریک انصاراللہ پرجو یمن کے شہروں میں نظم و نسق سنبھالے ہوئے ہے حملوں سے الٹا نتیجہ حاصل ہوا ہے اور یمن کے شہر یکے بعد دیگرے تحریک انصاراللہ اور فوج کے قبضے میں آتے جارہے ہیں۔

سعودی عرب نے یمن پر اپنی جارحیت کے دوران یمنی عوام کے خلاف بے شمار انسانیت سوز کاروائياں انجام دی ہیں جن پر یمن اور علاقے کے عوام نیز عالمی برادری نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور یہ لوگ دنیا کے مختلف علاقوں میں ہر روز مظاہرے کرکے آل سعود کی توسیع پسندانہ کاروائيوں کی مذمت کررہے ہیں۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں آل سعود کو اب سخت حالات کا سامنا ہے۔

 سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان حالات میں آل سعود بعض ہم خیال طاقتوں کی حمایت سے علاقائي اوربین الاقوامی اجلاس کرواکر یمن کے دلدل سے آبرومندانہ طریقے سے نکلنے کی کوشش کررہا ہے لیکن جو چیزمسلم ہے وہ یہ ہے کہ آل سعود کی حکومت کسی بھی صورت میں بحران یمن میں ایک شکست خوردہ حکومت ہے اور یمن کے عوام کے خلاف سعودی عرب کی مجرمانہ کاروائيوں کو محو کرنا کوئي آسان کام نہیں ہوگا۔ 

ٹیگس