Dec ۰۹, ۲۰۱۵ ۱۵:۰۳ Asia/Tehran
  • سعودی عرب بحران شام کے حل سے متعلق عالمی کوششوں کے سدراہ
    سعودی عرب بحران شام کے حل سے متعلق عالمی کوششوں کے سدراہ

شام کے بحران کے سیاسی حل کے لئے ایک طرف عالمی سطح پر کوششیں جاری ہیں تو دوسری جانب سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شام کی حکومت کے مخالفین کی کانفرنس شروع ہو گئی ہے۔

سعودی عرب، قطر اور ترکی کے ہمراہ دمشق حکومت کے ان مخالفین کا اہم علاقائی حامی ہے جو آل سعود کی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہیں۔ آل سعود حکومت ریاض میں شام کی حکومت کے مخالفین کی کانفرنس بلانے کے ذریعے ان کے مواقف کو قریب لا کر شام کی حکومت سے مذاکرات کے لئے ایک وفد تشکیل دینا چاہتی ہے۔ شام کی حکومت کے مخالفین کو امید ہے کہ وہ سعودی عرب کی حمایت کے ساتھ ریاض کانفرنس میں دمشق کی قانونی حکومت کے خلاف مشترکہ محاذ تشکیل دے سکیں گے۔ اس کانفرنس کا اصل مقصد آئندہ دو ہفتوں کے دوران نیویارک میں بلائی جانے والی کانفرنس سے قبل شام کی حکومت کے مخالفین کو آمادہ کرنا ہے۔

اعلان شدہ پروگرام کے مطابق ریاض کانفرنس کے بعد دمشق حکومت کے مخالفین سعودی عرب کے تعاون سے بشار اسد کی حکومت کے ساتھ اپنے آئندہ اجلاس کا ایجنڈا تیار کریں گے۔ یہ اجلاس آئندہ برس کے اوائل میں ہوگا۔

دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ واشنگٹن اٹھارہ دسمبر کو نیویارک میں شام کے بارے میں کانفرنس بلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اس مسئلے کا انحصار ریاض کانفرنس سمیت بعض امور پر ہے۔

امریکہ اور سعودی عرب ایسی حالت میں شام کی حکومت کے مخالفین کی کانفرنس بلانے کے لئےکوشاں ہیں کہ جب شام کی سیاست میں سرگرم متعدد گروہوں اور جماعتوں منجملہ کردوں کو شامل نہ کئے جانے کی بناء پر ریاض اور نیویارک میں بلائی جانے والی کانفرنسوں کی کامیابی بعید نظر آتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بحران شام کے سفارتی حل کے خواہاں ایران اور روس جیسے ممالک نے کہا ہے کہ ریاض کانفرنس اور اس جیسی دوسری کانفرنسوں کا اصل مقصد بحران شام کے پرامن حل پر مبنی کوششوں پر ضرب لگانا ہے۔

بنابریں سعودی عرب ، کہ جو خود کو شام کی حکومت کے مخالفین اور عرب حکومتوں کا سرپرست سمجھتا ہے ، ریاض میں شام کی حکومت کے مخالفین کی کانفرنس بلا کر ویانا میں ہونے والی کانفرنسوں کو بے اثر کرنا چاہتا ہے حالانکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ تقریبا پانچ برس کے بعد ان کانفرنسوں کے باعث بحران شام کے سیاسی حل کی امید پیدا ہوئی ہے۔

اسی بنا پر یہ پیشین گوئی کی جا رہی ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے شام کی حکومت کے مخالفین کو دعوت دینے کے سلسلے میں جانبداری سے کام لینے اور گزشتہ ماہ کے ویانا اعلامئے کی شقوں کو نظر انداز کرنے کے باعث ریاض کانفرنس نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوگی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ویانا کانفرنس میں دہشت گرد گروہوں کے مقابلے اور شام کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعاون کی کوشش کو بحران شام کے حل کے لئے ایک ترجیح قرار دیا گیا لیکن آل سعود حکومت بین الاقوامی کوششوں کی مخالفت کرتے ہوئے ماضی کی طرح شام کی قانونی حکومت کی سرنگونی پر اصرار کر رہی ہے۔

ٹیگس