Dec ۱۳, ۲۰۱۵ ۱۴:۴۵ Asia/Tehran
  • رفح گذرگاہ کھولنے اور غزہ کے عوام کو نجات دلانے پر مصریوں کی تاکید
    رفح گذرگاہ کھولنے اور غزہ کے عوام کو نجات دلانے پر مصریوں کی تاکید

مصر کی موجودہ حکومت کی حامی جماعتوں سمیت اس ملک کی بہت سی جماعتوں نے صدر عبدالفتاح السیسی کی جانب سے غزہ کے محاصرے میں صیہونی حکومت کے اقدامات کا ساتھ دینے پر سخت تنقید اور اعتراض کیا ہے۔

اس سلسلے میں مصر کی موجودہ حکومت کی حامی جماعتوں سمیت اس ملک کی سیاسی جماعتوں نے رفح گذرگاہ کو کھولنے اور فلسطینیوں کو اس المیے سے نجات دلانے کا مطالبہ کیا ہے کہ جو غزہ پٹی میں ان کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب غزہ پٹی میں فلسطینی حلقوں نے بھی اعلان کیا ہے کہ دو ہزار پندرہ میں غزہ پٹی کی گذرگاہ تین سو اکیس دنوں تک بند رہی کہ جس کی دو ہزار نو سے اب تک کوئی مثال نہیں ملتی ہے اور اس کی وجہ سے غزہ پٹی میں انسانی اور سماجی حالات انتہائی سنگین ہو گئے ہیں۔

صیہونی حکومت فلسطینیوں کے خلاف اپنی تشدد آمیز پالیسیوں کے تناظر میں فلسطینیوں پر انواع و اقسام کی غیرانسانی پالیسیاں لاگو کر رہی ہے کہ جن میں فلسطینی علاقوں کے محاصرے اور ان علاقوں کو ایک بڑے قیدخانے میں تبدیل کرنے کی پالیسیاں بھی شامل ہیں۔

دو ہزار سات سے غزہ کے محاصرے میں شدت کی وجہ سے سینکڑوں فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب بہت سے فلسطینی خاص طور پر بیمار فلسطینی موت کے خطرے سے دوچار ہیں اور یہ مسائل اس المیے کی عکاسی کرتے ہیں کہ جو صیہونی حکومت نے غزہ کے رہائشیوں کے لیے کھڑا کیا ہے۔

یہ سب کچھ ایسی حالت میں ہے کہ جب مصر صیہونی حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے عملی طور پرغزہ کے قیدخانے کے داروغہ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ مصر کی حکومت نے عبدالفتاح السیسی کے برسراقتدار آنے کے بعد غزہ جانے والی گذرگاہوں کو بند کر کے اور سیکورٹی مسائل کے بہانے رفح کے سرحدی علاقے میں کھودی گئی سینکڑوں سرنگوں کو بند کر کے عملی طور پر غزہ کے رہائشیوں کا محاصرہ مکمل کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ رفح کی سرحدی گذرگاہ کے بند ہونے کے بعد غزہ کی سرنگیں ہی اس علاقے کے فلسطینیوں کی ابتدائی ضروریات پوری کرنے کا واحد ذریعہ ہیں اور صیہونیوں اور مصریوں کے ہاتھوں ان کی تباہی سے غزہ کا علاقہ کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور ایندھن جیسی ضروری اشیا کی شدید کمی کی وجہ سے ایک ہولناک انسانی المیے کا شکار ہے۔

مصری حکومت فلسطینیوں کو زیادہ سے زیادہ محصور کرنے میں صیہونیوں کا ساتھ ایک ایسے وقت میں دے رہی ہے کہ جب حالیہ ہفتوں کے دوران صیہونی حکومت کے تشدد آمیز اقدامات کے نتیجے میں ایک سو بیس سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اس عرصے کے دوران زخمی اور گرفتار ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔

مصری حکومت ایسے حالات میں خاص طور پر غزہ کا محاصرہ سخت کرنے کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہی ہے کہ جب مصری شہریوں نے بارہا مظاہرے کر کے نہ صرف غزہ کا محاصرہ سخت کرنے میں مصر کے تعاون اور اقدامات کی مذمت کی ہے بلکہ انھوں نے قدس کی غاصب حکومت کے ساتھ کیے گئے مصر کے معاہدوں کو بھی منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مصری حکومت کے فلسطین مخالف اقدامات کہ جو مصری عوام کی خواہشات کے منافی ہیں، ایسے حالات میں انجام پا رہے ہیں کہ جب عالمی برادری ملت فلسطین کے ساتھ یکجہتی پر زور دیتی ہے اور حالیہ برسوں کے دوران فلسطینی عوام کی حمایت میں عالمی تحریک اور بیداری کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

اس تناظر میں اقوام متحدہ نے بھی بارہا مصر اور صیہونی حکومت سے غزہ پٹی کی تمام گذرگاہوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا ہے اور سلامتی کونسل کی قرارداد اٹھارہ سو ساٹھ کے مطابق غزہ کی گذرگاہوں کے لیے تمام محدودیتوں اور پابندیوں کو مکمل طور پر ختم کرنے پر زور دیا ہے۔

قرارداد اٹھارہ سو ساٹھ میں کہ جو دو ہزار نو میں اور غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی بائیس روزہ جارحیت کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جاری کی، اسرائیلی حملوں کو فوری طور پر روکنے، مستقل جنگ بندی کے لیے کوششوں میں اضافہ کرنے اور گذرگاہوں کو مستقل طور پر کھلا رکھنے کی ضمانت پر زور دیا گیا ہے۔

ٹیگس