Dec ۲۸, ۲۰۱۵ ۱۵:۵۷ Asia/Tehran
  • بائیس روزہ جنگ فلسطینی مزاحمت کی تاریخ میں اہم موڑ

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے رکن موسی ابو مرزو‍ق نے دو ہزار آٹھ میں غزہ پٹی پر اسرائیل کی غاصب حکومت کی بائیس روزہ جارحیت کے مقابل فلسطینیوں کی بےمثال استقامت و پائیداری کو ملت فلسطین کی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دیا ہے۔

ستائیس دسمبر دو ہزار آٹھ کو غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کی بائیس روزہ وحشیانہ جارحیت شروع ہوئی اور پہلے ہی دن صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں دسیوں مقامات اور مراکز پر وحشیانہ بمباری کی جس میں دو سو سے زیادہ فلسطینی باشندے شہید ہو گئے۔ ستائیس دسمبر دو ہزار آٹھ سے شروع ہونے والی غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی بائیس روزہ جنگ اٹھارہ جنوری دو ہزار نو کو ختم ہوئی۔ اس بائیس روزہ جارحیت کے دوران ساڑھے چودہ سو سے زائد فلسطینی شہید اور پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

یہ بائیس روزہ جنگ فلسطینی حالات کی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھی کہ جس کی وجہ سے صیہونی حکومت کے ناقابل شکست ہونے کا طلسم ٹوٹ گیا اور یہ فلسطینی مزاحمت کے ساتھ دو ہزار بارہ میں آٹھ روزہ جنگ اور دو ہزار چودہ میں پچاس روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کی شکست کا پیش خیمہ بنی۔ صیہونی حکومت بائیس روزہ جنگ میں فلسطینیوں کے خلاف تمام تر ہولناک جرائم انجام دینے کے باوجود اس علاقے میں اپنے مطلوبہ مقاصد یعنی اس پر دوبارہ قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو صیہونیت مخالف مزاحمت جاری رکھنے سے روکنے میں بری طرح ناکام رہی۔ لیکن صیہونی حکومت کہ جس کی ماہیت جنگ کے شعلے بھڑکانے، قتل و غارتگری اور توسییع پسندی پر استوار ہے، اپنی انسانیت سوز پالیسیوں پر عمل درآمد اور فلسطینی عوام کی مزاحمت کے مقابل اپنی شکست پر پردہ ڈالنے کے لیے تھوڑے تھوڑے عرصے کے بعد غزہ کو اپنے حملوں کا نشانہ بنائے رکھتی ہے۔

صیہونی حکومت نے غزہ پر اپنی بائیس روزہ جارحیت کے بعد سے اب تک دو بار یعنی دو ہزار بارہ اور دو ہزار چودہ میں غزہ پر جنگ مسلط کی ہے۔ دو ہزار بارہ میں اس نے آٹھ روز تک اور دو ہزار چودہ میں پچاس روز تک غزہ پر وحشیانہ جارحیت کا ارتکاب کیا لیکن ہر بار اسے فسطینی عوام کی بے مثال مزاحمت اور بہادری کی وجہ سے پہلے سے زیادہ شرم ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور فلسطینی عوام کے بے رحمانہ قتل عام نے اس بات میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں چھوڑا ہے کہ مغربی حکومتوں کی جانب سے صیہونی حکومت کی بےدریغ حمایت اور اس حکومت کے بارے میں بین الاقوامی اداروں کے کمزور موقف اور ردعمل نے اپنے جرائم اور حملوں کو جاری رکھنے کے سلسلے میں صیہونی حکومت کو مزید جری اور گستاخ کر دیا ہے۔

حالیہ مہینوں کے دوران صیہونی حکومت کے حملوں کا جاری رہنا اس بات کو بیان کرتا ہے کہ یہ شکست خوردہ حکومت اپنے جرائم اور حملوں میں تیزی لا کر اپنی ناکامیوں اور شکستوں پر پردہ ڈالنے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے اندر خوف و دہشت پیدا کر کے انھیں اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے سامنے جھکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب حالیہ مہینوں کے دوران فلسطینی عوام کی بےمثال جرات و بہادری اور مزاحمت نے صیہونی حکومت کو لاچار اور بےبس کر کے رکھ دیا ہے اور اس کے مغربی حامیوں کو بھی اب اس کی بقا کی کوئی امید نہیں ہے۔

ٹیگس