بجٹ خسارے کی تلافی کے لئے عراق کی نئی تدابیر
حکومت عراق نے، کہ جس کے مجوزہ اصلاحاتی منصوبے میں، معاشی اخراجات میں کمی لانے کو ترجیح حاصل ہے، اس وقت ایک بار پھر بجٹ خسارے کو کم کرنے کے تعلق سے نئے فیصلے کئے ہیں کہ جن میں اس ملک کے سفارتخانوں کے بجٹ میں کمی لانا اور سابق ڈکٹیٹر صدام کے محلوں کو فروخت کرنا شامل ہے
عراق کا دو ہزار سولہ کا بجٹ پچانوے ارب ڈالر ہے کہ جسے بیس ارب پچاس کروڑ ڈالر خسارے کا سامنا ہے- حکومت عراق اپنی اس پچانوے فیصد آمدنی کے لئے تیل سے وابستہ ہے لیکن تیل کی قیمتوں میں کمی کے سبب اس ملک کے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگیا ہے-حکومت عراق نے بجٹ خسارے سے نمٹنے کے لئے چند اہم اقدامات کئے ہیں
واضح رہے کہ عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے دوہزار پندرہ کے موسم گرما میں اصلاحات کا منصوبہ پیش کیا تھا اور اس کے مطابق عراق کے وزیر اعظم اور صدر کے نائبین کے عہدے ختم کردیئے گئے اور عہدیداروں کے ذاتی محافظین کو برطرف کردیا گیا اور انہیں وزارت دفاع بھیج دیا گیا، حیدرالعبادی کے بقول بعض حکام کے نو سو کے قریب محافظ تھے- حکومت عراق کے یہ وہ جملہ اقدامات ہیں جو سرکاری اخراجات میں کمی لانے کے لئے انجام دیئے گئے ہیں۔ حکومت عراق نے اسی طرح بجٹ خسارے کی تلافی کے لئے ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے امریکی ڈالر کی قیمت فروخت میں اضافہ کیا ہے ، یہ قدم دوہزار پندرہ کے آخری دنوں میں اٹھایا گیا-
عراق کے مرکزی بینک نے بینکوں اور منی چینجرز کو فروخت کئے جانے والے امریکی ڈالر کی قیمت میں سولہ دینار اضافہ کرکے، 1166 دینار کے بجائے 1182 دینار کردیا- حیدر العبادی کے ایک سینئر اقتصادی مشیر مظہر صالح نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ قیمت میں اس چھوٹی سی تبدیلی لانے کا مقصد عراقی دینار کی قدر میں کمی لانا نہیں ہے بلکہ یہ اقدام ملکی ضروریات پوری کرنے کے لئے حکومت کی آمدنی میں اضافے کا باعث بنے گا – اس وقت حکومت عراق نے دوہزار سولہ کے آغاز میں بجٹ خسارے سے نمٹنے کے لئے دو اقدامات مدنظر رکھے ہیں- اس سلسلے میں عراقی پارلیمنٹ کے خارجہ تعلقات کمیشن نے اس ملک کے سفارتخانوں کے بجٹ میں کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے- عراقی پارلیمنٹ کے خارجہ تعلقات کمیشن کے رکن اقبال عبدالحسین کے بقول عراق کے بیشتر سفراء، بیس ہزار ڈالر کے کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں اور یہ کرایہ حکومت عراق ادا کرتی ہے جو حکومت پر ایک بڑا بوجھ ہے-
حکومت عراق بھی دوہزار سولہ کے بجٹ خسارے کی تکمیل کے مقصد سے، ملک کی مختلف املاک و جائیداد منجملہ صدام کے سیکڑوں محلوں کو فروخت کئے جانے کا جائزہ لے رہی ہے – اس کو عملی جامہ پہنائے جانے کی صورت میں حکومت عراق ان املاک و جائیداد کو فروخت کرکے ڈیڑھ سو ارب ڈالر حاصل کرسکے گی-
حکومت عراق اس وقت ملک میں عرب ، مغربی ملکوں اور ترکی کے حمایت کے یافتہ دہشت گردوں کے خلاف پوری قوت سے نبرد آزما ہے اور اس کے لئے حکومت کو بھاری اخراجات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں جس کے سبب اسے بجٹ خسارے کا سامنا ہے، چنانچہ حکومت عراق، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے دیگر اخراجات میں کمی لانے پر مجبور ہے-