Feb ۰۸, ۲۰۱۶ ۱۵:۳۹ Asia/Tehran
  • علاقے میں سعودی عرب کی لاحاصل مہم جوئی

مشرق وسطی کے علاقے میں گذشتہ ایک سال کے دوران سعودی شاہ کی مہم جوئی سے اس ملک کی حکومت کے لئے کافی سخت حالات پیدا ہو گئے ہیں۔

برطانیہ کے معروف تجزیہ نگار رابرٹ فیسک نے اخبار اینڈیپنڈینٹ کے تازہ ترین شمارے میں گذشتہ ایک سال کے دوران سعودی شاہ کی پوزیشن پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ علاقے اور خاص طور سے شام، یمن اور عراق میں سعودی عرب سے ہم آہنگ گروہوں پر ریاض کی بے تحاشہ سرمایہ کاری، نہ صرف یہ کہ اس ملک کے لئے نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی ہے بلکہ عالمی سطح پر سعودی عرب کی پوزیشن کمزور ہونے کا بھی باعث بنی ہے۔

برطانیہ کے اس معروف تجزیہ نگار نے سعودی فوج کو شام بھیجنے کی ریاض کی حکمت عملی کو بھی اس کی تازہ علاقائی اسٹریٹیجک شکست سے تعبیر کیا ہے اور لکھا ہے کہ ایسی حالت میں کہ تمام ممالک، بحران شام کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سعودی عرب نے برّی فوج شام بھیجنے پر اصرار کرکے پوری عالمی برادری کو حیرت زدہ کردیا ہے جبکہ اس کے اس ممکنہ اقدام پر سخت احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ یمن اور سعودی عرب میں امریکہ کے سابق سفیر ویلیم روو نے بھی ایک بیان میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سعودی عرب کے سابق حکمرانوں کے مقابلے میں موجودہ حکمرانوں کے رویے میں بہت زیادہ تبدیلی آئی ہے، کہا ہے کہ علاقے میں سعودی شاہ اور ان کے بیٹے کی زیر قیادت سعودی عرب کی جارحانہ پالیسیاں، ریاض کے لئے سیاسی، فوجی اور اقتصادی شعبوں میں خاصے مسائل کا باعث بنی ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ شام اور یمن کے بارے میں ریاض کی فوجی حکمت عملی سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوا ہے اور بری فوج شام بھیجنے کا اس کا ممکنہ فیصلہ بھی علاقے میں سعودی عرب کی پالیسیوں کی ناکامی کا آئینہ دار ہے۔

شام میں فوجی طریقے سے طاقت کا توازن تبدیل کرنے کے لئے سعودی عرب نے، ایسی حالت میں کوشش کی ہے کہ یمن میں اس کی فوجی مداخلت کا بھی گذشتہ ایک سال کے دوران کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے اور سعودی عرب کی سرکردگی میں یمن مخالف قائم کئے جانے والے اتحاد کے ہاتھوں یمنی عوام کے وسیع پیمانے پر ہونے والے قتل عام  پر عالمی سطح پرشدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق یمن کی مستعفی حکومت کی حمایت کے بہانے، اس ملک پر سعودی عرب کی جارحیت، نہ صرف یہ کہ اس ملک میں تشدد و بدامنی کا دائرہ وسیع ہونے کا موجب بنی ہے بلکہ بحرانی صورت حال کے نتیجے میں دہشت گرد گروہوں کے لئے اس بات کا موقع فراہم ہونے کا بھی باعث بنی ہے کہ وہ، اس ملک کے مختلف شہروں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیں۔ شام اور یمن میں سعودی عرب کی مداخلت کے علاوہ، عراق میں ریاض کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کو ہونے والی پے در پے شکست بھی علاقے میں سعودی عرب کی ناکام مہم جوئی کے کارنامے میں شامل ہے۔

بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق علاقے میں سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی مہم جوئی، نہ صرف اس ملک میں اندرونی سلامتی کے شعبے میں مختلف مسائل و مشکلات پیدا ہونے، بلکہ اس ملک میں غیر معمولی بجٹ خسارے اور علاقائی و عالمی سطح پر اس ملک کی پوزیشن متاثر ہونے کا بھی باعث بنی ہے۔

درحقیقت سعودی بادشاہت نے، کہ جس نے گذشتہ چند عشروں کے دوران علاقے میں عربوں پر اپنی برتری و اجارہ داری کا کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، اپنے عجلت پسندانہ فیصلوں اور علاقے کے مختلف ملکوں میں مہم جوئی کی راہ اختیار کرکے نہ صرف یہ کہ اپنے ملک کو علاقے میں مختلف قسم کے وسیع بحران کا باعث اور محاذ آرائی سے دوچار کر دیا بلکہ عربی و اسلامی انقلابات کا پھیلتا ہوا دائرہ، اپنے ملک کی سرحدوں تک پہنچنے کی راہ ہموار کرکے ریاض کا سیاسی سکون بھی غارت کر دیا ہے۔

ٹیگس