عراق میں سیاسی اقتصادی اصلاحات
عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی کی جانب سے اصلاحات کے آغاز کے اعلان کے بعد انہوں نے کابینہ میں بنیادی طور اصلاحات کی خبر دی ہے۔
حیدر العبادی نے منگل کے دن ایک بیان میں جس کا محور عراق کو درپیش اقتصادی چیلنجزتھے کہا تھا کہ وہ کابینہ میں بنیادی تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں تا کہ پیشہ ورانہ اور ماہر افراد سیاسی وابستگیوں کی اساس پر کابینہ میں شامل افراد کی جگہ لے سکیں۔ حیدرالعبادی نے کہا کہ اس بنیاد پرپارلیمنٹ کے تمام ارکان، پارٹیوں اور سیاسی گروہوں سے درخواست کرتے ہیں کہ اس حساس مرحلے میں جبکہ ملک کو سکیورٹی اور اقتصادی لحاظ سے شدید چیلنجوں کا سامنا ہے ان مشکلات کو حل کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
عراق کے وزیر اعظم نے اپنے بیان میں یہ اشارہ نہیں کیا کہ کابینہ میں تبدیلیاں کب سے آئیں گی لیکن رپورٹوں سے پتہ چلتا ہےکہ عراق جس کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ تیل ہے، تیل کی قیمتوں میں کمی کی بنا پر شدید مسائل کا شکار ہوچکا ہے اور اسی وجہ سے سیاسی اور اقتصادی اصلاحات لاکر ان مشکلات پر قابو پانا چاہتا ہے۔ عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی نے گذشتہ اگست میں ملک کے مختلف شہروں میں عوام کے مظاہروں کے بعد جو رفاہی سہولتوں کے فقدان اور تعمیری منصوبوں کے رک جانے کی بنا پر کئے گئے تھے، ترقیاتی منصوبوں، کرپشن اور نااھل افراد سے مقابلے نیز صدر اور وزیراعظم کے معاونین کے عھدوں کو ختم کرنےاور سرکاری ملازمیں کی آمدنی میں کمی کا اعلان کیا تھا۔ عراقی وزیر اعظم کے ان اقدامات کے بعد پارلیمنٹ نے انہیں کرپشن سے مقابلہ کرنے کے اختیارات دے دئے تھے لیکن عراقی حکومت اب تک کرپشن کا مقابلہ کرنے کےلئے اصلاحات پر عمل نہیں کرسکی ہے۔
اگرچہ عوام نے سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کے لئے حکومت کے پروگرام کا خیرمقدم کیا ہے لیکن اس پروگرام پر بعض سیاسی دھڑوں نے اعتراض کیا ہے۔ اس کے باوجود بعض سیاسی گروہوں بالخصوص عراق کے پارلیمانی گروہوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم اپنے اصلاحی پروگراموں کے بہانے بعض اداروں کو منحل کرکے اور بعض موثر منصوبوں کو ختم کرکے نیز بعض موثر حکام کو ہٹا کر سیاسی میدان میں اجارہ داری قائم کرنا چاہتے ہیں اور ا پنی طاقت بڑھانا چاہتے ہیں۔ اس کے مقابل حیدرالعبادی نے اصلاحات کے مخالفین کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں جبکہ ملک کو اقتصادی اور سکیورٹی کے لحاظ سے شدید خطرے لاحق ہیں اصلاحات پر عمل درآمد، ناکارہ اداروں کا خاتمہ اور کرپٹ افراد کے ہٹائے جانے سے ہی عدل وانصاف قائم ہوسکتا ہے اور ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
موجودہ حالات میں شیعہ دینی قیادت یعنی مراجع کرام نے اصلاحات لانے کے پروگرام میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصلاحات کے قانونی ہونے کے بارے میں تشویش کو ان پر عمل درآمد کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور نہ ہی اس بہانےسے اصلاحات میں رکاوٹ ڈالی چاہیے۔ اس نظریے کے مطابق عراق کی دینی قیادت نے حیدر العبادی کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام اداروں کے تعاون اور ہماہنگی کے ساتھ حقیقی اصلاحات کا پروگرام آگے بڑھائیں، سماجی عدل و انصاف قائم کریں اور کرپشن سے مقابلہ کرکے اقتصادی اور سیاسی میدانوں میں بدعنوان اور کرپٹ عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔ دینی قیادت نے اپنے ملک کی حکومت سے کہا ہے کہ حکومت کومفاد پرست عناصر کی دھمکیوں اور مخالفتوں سے نہیں ڈرنا چاہیے۔