Feb ۱۴, ۲۰۱۶ ۱۶:۴۰ Asia/Tehran
  • شام پر زمینی حملوں کی سازش

مغربی اور عربی اتحاد شام میں بشار اسد کی حکومت کے خلاف نئی سازشیں کرکے زمیںی حملے کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔

شام میں جنگ بندی کی امیدیں دلانے کے بعد سعودی عرب،ترکی اور قطر کا مثلث شام میں دہشتگرد گروہ داعش کا مقابلہ کرنے کے بہانے بری فوج بھیجنے کی سازش کررہا ہے۔

جعمے کے دن مونیخ میں شام کا بحران حل کرنے کے لئے جو نشست ہوئی تھی اس میں ایران، امریکہ ، روس، ترکی اور سعودی عرب نے شرکت کی تھی۔ ان ملکوں نے اتفاق کیا ہے کہ شام میں ایک ہفتے کی جنگ بندی عمل میں لانے کی کوشش کریں گے اور اس کے بعد شام کے محاصرہ شدہ علاقوں میں انسان دوستانہ امداد پہنچانے میں تیزی لائی جائے۔

شام میں جنگ بندی کے لئے یہ غیر یقینی سمجھوتہ جو بے اعتمادی اور شام کے بحران پر اثر انداز بعض ممالک کے مفادات میں تضاد کی فضا میں طے پایا ہے اسے عملی شکل اختیار کرنے کے لئے کافی کٹھن راستہ طے کرنا پڑے گا۔ اگر چہ شام میں جنگ بندی کے معاہدے کا اطلاق تکفیری دہشتگرد گروہ داعش اور جبھۃ النصرہ پر نہیں ہوگا لیکن اس کے باوجود بھی اس پر عمل درآمد کی راہ میں بے پناہ مشکلات موجود ہیں۔ دہشتگردی کی مختلف تعریفیں مونیخ سمجھوتے پر عمل درآمد کی راہ میں بنیادی رکاوٹ ہے۔

شام کے صدر بشار اسد کے مخالفین یہ دعوے کرتے ہیں کہ روس داعش کو ھدف نہیں بنا رہا ہے بلکہ شام کے نام نہاد اعتدال پسند مخالفین جنہیں امریکہ، سعودی عرب، ترکی اور قطر کی حمایت حاصل ہے نشانہ بنارہا ہے۔ صدر بشاراسد کے مخالفین شام کے شمال اور مغرب میں موجود دہشتگردوں کو اعتدال پسند نام نہاد مخالفین کا نام دیتے ہیں اور ان علاقوں میں شام، حزب اللہ اور روس کی کامیابیاں ان سے دیکھی نہیں جارہی ہیں۔ حلب میں دہشتگردوں کے محاصرے میں آجانے کے بعد سعودی عرب اور ترکی نے سازشیں کرکے جینوا میں شام کے امن مذاکرات کو ناکام بنادیا۔

ترکی اور سعودی عرب کی طرف سے دہشتگردوں کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنےکےحوالے سے شام پر بری فوج کے ممکنہ حملے کا مفروضہ کسی حدتک حقیقت سے قریب ہوجاتا ہے۔ اسی تناظر میں ترک وزیر خارجہ داود چاووش اوغلو نے کہا ہے کہ ان کا ملک اور سعودی عرب ممکنہ طور پر شام میں داعش کے خلاف کاروائیاں کرسکتے ہیں۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا ہےکہ سعودی عرب جو حالیہ مہینوں میں ترکی کا قریبی اتحادی بن چکا ہے وہ اپنے جنگی طیارے داعش سے مقابلہ کرنے کےلئے ترکی کی ایجنرلیک ایر بیس بھیجے گا۔ ترکی اور سعودی عرب کے ان منصوبہ بند اقدامات کے ساتھ ساتھ ترکی فوج نے شام کے شمالی علاقے میں شامی کردوں کے ٹھکانوں پر توپخانے سے حملہ کیا ہے۔

شام کے شمالی علاقے کے کرد داعش کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں اور انہوں نے اس تکفیری دہشتگرد گروہ کو شہر کوبانی سے نکال باہر کیا ہے۔ شام کے کردوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کرنےکا ترک فوج کا اشتعال انگیز اقدام ترکی، سعودی عرب اور قطر کے داعش مخالف دعوؤں سے ساز گار نہیں ہے۔ ترکی میں پیپلز ڈیموکریٹیک پارٹی کے سربراہ صلاح الدین دمیر تاش نے کہا ہےکہ سعودی عرب قطر اور ترکی کے باہمی تعاون کا مقصد داعش اور جبھۃ النصرۃ کو نجات دلانا اور انہیں شام میں یقینی شکست سے بچانا ہے۔

ترکی سعودی عرب اور قطر کا مشترکہ ھدف بشاراسد کی سرنگونی ہے اور داعش کے خلاف جنگ کا ان کا دعوی رائے عامہ کو منحرف کرنے کی سازش ہے تا کہ اپنے اھداف کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

ترکی کی سرحد سے شام میں دہشتگردوں کاداحل ہونا، انقرہ کی طرف سے ان کی لاجیسٹیک حمایت اور داعش کے چوری کئے ہوئے تیل کی ترکی اسمگلنگ دہشتگردی کی ایک اور تعریف میں آتے ہیں کہ جس کا ھدف صرف اور صرف بشار اسد کی حکومت کوختم کرنا ہے نہ انسانی بحران سے شام کےعوام کو نجات دلانا

ٹیگس