عراق کی کابینہ میں مجوزہ تبدیلیاں
عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے پارلیمنٹ میں اپنی کابنیہ میں مکمل ترمیم کرنے کا دفاع کیا ہے
حیدر العبادی نے سنیچر کو پارلیمنٹ میں موافق اور مخالف اراکین کی دلیلیں سننے کے بعد پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پر اعتماد کرتے ہوئے نئی اور ٹکنوکریٹ نیز ماہر حکومت تشکیل دینے میں مدد کی جائے۔
حیدر العبادی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قطعی طور پر پارلیمنٹ کے ساتھ صلاح ومشورہ ملک کا انتظام چلانے کے لئے ایک ضرورت ہے کہا کہ حکومت اور پارلیمنٹ کو ایک دوسرے کا ممد و معاون ہونا چاہیے۔
عراق کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ٹکنوکریٹ اور ماہر کابینہ کی تشکیل میں کوئی بات خفیہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت متحد اور ہماہنگ ہے لیکن نئی کابینہ کی تشکیل کا ھدف ماہر اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل افراد سے استفادہ کرنا ہے۔
حیدر العبادی کی موجودہ کابینہ عراقی گروہوں کے اتحاد اور باہمی رضا مندی کا نتیجہ ہے۔ عراق کے قومی الائنس نے پارلیمنٹ میں دیگر سیاسی گروہوں کےساتھ مل کر اگست دوہزار چودہ کو حیدر العبادی پر اعتماد کیا تھا اور وہ نوری مالکی کے بعد عراق کے وزیر اعظم بنے تھے۔ حیدر العبادی کی کابینہ قومی اور سیاسی رجحانات کی اساس پر تشکیل پائی ہے۔
واضح رہے دوہزار تین میں عراق پر امریکہ کے قبضہ کے بعد سے عراق جمہوریت کی طرف منتقلی کا سفر طے کررہا ہے اور یہ امر دو وجوہات کی بناپر دشوار رہا ہے۔ عراق میں مختلف گروہوں اور قوموں کا وجود اور اقتدار میں ان کا حصہ طلب کرنا، عبوری دور سے گذر رہے اس ملک کے لئے پہلا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اس روایتی نظریے کی بنا پر اقتدار میں حصہ حاصل کرنے کی غرض سے عراقی گروہوں کا سیاسی مطالبہ دیگر خصوصیات پر فوقیت حاصل کرلیتا ہے۔
عراق کے گروہ اور قومیں خونخوار ڈکٹیٹر صدام کی حکومت سے نجات پانے کے بعد نئےماحول میں اپنا کردار ادا کرنے کی خواہاں ہیں اور جمہوری حکومتوں کا لازمہ بھی یہ ہے کہ اس میں مختلف پارٹیاں اور گروہ سیاست اور حکومت میں شراکت کے لحاظ سے کردار ادا کریں۔اس قاعدے کی رو سے عراقی گروہوں کا کم سے کم مطالبہ یہ ہے کہ وہ حکومت میں شریک ہوں لیکن ان کا یہ مطالبہ متعدد قومیتوں کی بنا پر محض سیاسی بنیادوں پر ہے نہ کہ پیشہ ورانہ مہارت کی اساس پر۔
اگرچہ عراقی حکومت میں مختلف سیاسی پارٹیوں کی موجودگی مہارت کے منافی نہیں ہے لیکن محض سیاسی وجوہات کی بنا پر کابینہ میں افراد کی موجودگی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی دھڑے صرف حکومت میں حصے کے خواہاں ہیں اور مہارت اور پیشہ وارنہ صلاحیتوں سے جو عراق کی تعمیر نو کے لئے ضروری ہیں غفلت کی جارہی ہے۔ عراق میں قوموں کی کثرت سے پیدا ہونے والے چیلنج کے بعد ویران شدہ اقتصادی ڈھانچہ اور تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی موجودگی حیدر العبادی کی حکومت کے لئے بڑے چیلنج ہیں۔
عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی اور داعشی دہشتگردی کے خلاف جنگ کی بنا پرعراق کی اقتصادی صورتحال بحرانی ہے اور اقتصادی میدان کو محض سیاسی شخصیتوں کے ہاتھوں تختہ مشق نہیں بنایا جاسکتا۔ اقتصادی شعبے کی حساسیت کے پیش نظر حیدر العبادی کی کابینہ میں ماہر اور پیشہ ورانہ افراد کا شامل ہونا قابل دفاع امر ہے پارلیمنٹ کے اراکین، قوم اور عراقی مراجع کرام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کافی احتیاط سے کام لئے جانے کی ضرورت ہے۔ عراقی قوم چوبیس برسوں تک خونخوار ڈکٹیٹر صدام کے ظلم و ستم کا نشانہ بنتی رہی اور اسکے ذہن میں اس زمانے کی بڑی تلخ یادیں ہیں۔
عراقی قوم اور مراجع کرام نے حیدرالعبادی کو خبردار کیا ہے کہ ٹکنوکریٹ کابینہ تشکیل دیتے ہوئے ہوشیار رہیں کہ ممنوعہ بعث پارٹی کے عناصر مہارت کا لبادہ اوڑھ کر کہیں ان کی کابینہ میں نہ گھس آئیں۔ بلاشبہ یہ تشویش بھرپور طرح سے منطقی اور قابل غور ہے۔