Mar ۱۷, ۲۰۱۶ ۱۷:۵۱ Asia/Tehran
  • لبنان کی المستقبل پارٹی کی جانب سے حزب اللہ کی حمایت

حزب اللہ لبنان پر سعودی عرب کے شدید دباؤ کے باوجود لبنان میں سعودی عرب کی پالیسیوں کی سب سے بڑی حامی المستقبل پارٹی نے کہا ہے کہ حزب اللہ، لبنان کے سیاسی ڈھانچے کا ایک حصہ ہے اور تمام لبنانی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں۔

المستقبل پارٹی کے سربراہ سعد حریری نے کہ جن کے آل سعود اور سعودی بادشاہ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، بیروت میں کہا ہے کہ حزب اللہ نہ صرف لبنان کے سیاسی ڈھانچے کا ایک حصہ ہے بلکہ وہ اس ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں فوج کی اصلی حامی ہے۔

سعد حریری نے اسی طرح حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے اور سعودی عرب کی جانب سے لبنان کی فوجی امداد بند کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ لبنانی حکام، شخصیات اور عہدیداروں کی دانائی و بصیرت سے یہ مسئلہ جلد از جلد حل ہو جائے گا اور ملک کے حالات معمول پر آ جائیں گے۔

سعد حریری کے حزب اللہ کے بارے میں بیان کے موقع پر ہی سعودی عرب کے اخبار عکاظ نے اپنی حالیہ اشاعت میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ اپنے ان شہریوں اور غیرملکی باشندوں کے اثاثے ضبط کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کہ جن پر حزب اللہ کے ساتھ تعلق رکھنے کا شبہہ ہے۔

سعودی عرب کی حکومت نے حالیہ مہینوں کے دوران لبنان کے سرحدی علاقوں اور شام میں اپنے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی سنگین شکست و ناکامی کے بعد حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کی تجویز خلیج فارس تعاون کونسل اور عرب لیگ کے ایجنڈے میں شامل کی۔

سعودی عرب نے اس کے علاوہ حالیہ دو ہفتوں کے دوران لبنان کے شیعہ شہریوں کو حزب اللہ کے ساتھ تعاون کرنے کے بہانے سعودی عرب سے نکالنا شروع کر دیا ہے۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب گزشتہ دسیوں برسوں کے دوران سعودی عرب میں مقیم لبنان کے شیعہ شہریوں نے سعودی عرب یا خلیج فارس تعاون کونسل کے کسی بھی رکن ملک کی سلامتی کے خلاف کوئی مخاصمانہ اقدام انجام نہیں دیا ہے۔

حزب اللہ نے اپنی تشکیل کے بعد سے اب تک لبنان، امت اسلامیہ اور عربوں کے لیے بہت سی خدمات انجام دی ہیں اور اسرائیل کو لبنانی سرزمین کے ایک بڑے حصے سے باہر نکالنا، شام میں داعش کے دہشت گردوں کے خلاف جنگ اور یمنی عوام کی جدوجہد کی سیاسی و اخلاقی حمایت حزب اللہ کی کامیابیوں کے چند نمونے ہیں۔

خلیج فارس تعاون کونسل نے سعودی عرب کی سرکردگی میں دو ہفتے قبل حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور اعلان کیا کہ اس نے اس سلسلے میں کچھ فیصلے کیے ہیں۔ اس فیصلے کے بعد عرب لیگ نے بھی اس فیصلے کی حمایت کا اعلان کر دیا کہ جس پر لبنان کے حکام اور جماعتوں کے علاوہ عراق، تیونس، الجزائر اور شام سمیت بہت سے ملکوں نے شدید تنقید کی۔

میڈیا ذرائع نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سعودی عرب اور اس کے علاقائی اتحادی خاص طور پر شام، عراق اور یمن میں اپنی علاقائی سازشوں کے ناکام ہونے کے بعد صیہونیت اور تکفیریت کے خلاف مزاحمت کے محور و مرکز یعنی حزب اللہ سے انتقام لینے کے لیے حزب اللہ اور ملت لبنان کے ایک حصے کے خلاف کارروائی کرنے پر اتر آئے ہیں لیکن حزب اللہ لبنان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی و تشہیراتی یلغار اور دباؤ میں نہیں آئے گی اور اس کا مقابلہ کرے گی اور صیہونی و تکفیری دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مظلوم قوموں خاص طور پر ملت فلسطین کا دفاع جاری رکھے گی۔

ٹیگس