May ۰۷, ۲۰۱۶ ۱۹:۲۱ Asia/Tehran
  • بحران یمن کو شدید کرنے میں امریکہ اور برطانیہ کے کردار پر ردعمل

امداد رسانی کی تنظیم آکسفام کے سربراہ نے کہا ہے کہ برطانیہ سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کر کے یمن میں جھڑپوں اور جنگ میں شدت آنے کا باعث بن رہا ہے۔

امداد رسانی کی بین الاقوامی تنظیم کے سربراہ مارک گولڈ رنگ نے روزنامہ گارڈین میں ایک مضمون لکھا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی حکومت کی جانب سے یمن کو ہتھیاروں کی فروخت قومی، یورپی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔

انھوں نے اس مضمون میں لکھا ہے کہ یہ جنگ جتنی یمن کے عوام کے لیے بری ہے علاقے میں اس کے منفی اثرات اور نتائج بھی اتنے ہی زیادہ ہیں۔ مارک گولڈ رنگ کے مطابق برطانیہ نے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کر کے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔

ہتھیاروں کی تجارت کا مقابلہ کرنے کی کمپین سی اے اے ٹی کی رپورٹ کے مطابق دو ہزار دس میں کنزرویٹو وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی حکومت کے برسراقتدار آنے کے وقت سے برطانیہ نے مجموعی طور پر چھے ارب ستر کروڑ پاؤنڈ کا اسلحہ سعودی عرب کو بیچنے کی اجازت دی ہے۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ ہیومن رائٹس واچ میں ہتھیاروں کے شعبے کے سربراہ اسٹیو گوس نے بھی امریکہ کی جانب سے سعودی عرب کو کلسٹر بموں کی فروخت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو یمن یا کسی بھی اور جگہ پر کلسٹر بموں کا استعمال فوری طور پر روک دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ کلسٹر بم سینکڑوں چھوٹے چھوٹے بموں کے حامل ہوتے ہیں کہ جو کسی علاقے پر پھینکے جانے کے بعد وسیع علاقے میں پھیل کر پھٹ جاتے ہیں اور بڑے پیمانے پر تباہی مچاتے ہیں۔

یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب یمنی ذرائع نے خبر دی ہے کہ امریکی فوج کے پندرہ آپاچی ہیلی کاپٹر اور پانچ بلیک ہاک ہیلی کاپٹر جنوبی یمن میں واقع العند ہوائی اڈے پر پہنچے ہیں۔ فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر جمعہ کے روز اس ہوائی اڈے پر پہنچے ہیں جن میں تقریبا ایک سو امریکی فوجی سوار تھے کہ جو امریکی فوج کے خصوصی دستے سے تعلق رکھتے ہیں۔

ان امریکی فوجیوں کی اس اڈے میں آمد کے بعد کارگو طیاروں نے بھی ان کا فوجی سازوسامان اس اڈے میں منتقل کر دیا ہے۔ یہ اقدام صوبہ حضرموت میں القاعدہ کا مقابلہ کرنے کے بہانے امریکی اقدامات کے بعد انجام دیا گیا۔

سعودی عرب نے کئی عرب ممالک کے تعاون سے اور امریکہ کی جانب سے ہری جھنڈی دکھانے کے بعد چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کے مختلف علاقوں پر حملے شروع کر رکھے ہیں۔

یہ ایسے حالات میں ہے کہ یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی نے ایک بیان جاری کر کے جنوبی یمن میں امریکہ کی فوجی موجودگی کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام واشنگٹن کے استعماری مقاصد کے تحت انجام دیا گیا ہے اور یمن کی سرزمین پر کھلی جارحیت ہے۔

یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے عوام چاہے وہ کسی بھی طبقے اور گروہ سے تعلق رکھتے ہوں، یمن میں امریکہ کی فوجی موجودگی کے مخالف ہیں۔ اس کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ اور دنیا کے ممالک، یمن میں امریکہ کی فوجی مداخلت کے مقابل خاموشی کے ذمہ دار ہیں کہ جس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

ٹیگس