ترکی کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے سایے میں سعودی عرب کی فوجی صلاحیت
ترکی میں فوجی مشقوں میں حصہ لینے کے لئۓ سعودی عرب کی بری اور بحری فوجیں ترکی میں داخل ہو گئی ہیں - ان فوجی مشقوں کو دنیا کی سب سے بڑی فوجی مشقیں قرار دیا جا رہا ہے-
عقاب آناتولی نامی ان فوجی مشقوں میں امریکہ، ترکی ، سعودی عرب ، قطر، جرمنی اور جمہوریہ آذربائیجان سمیت دنیا کے گیارہ ممالک شامل ہیں- یہ فوجی مشقیں ترکی کے علاقے ازمیر میں ہو رہی ہیں- یہ فوجی مشقیں مئی کے آخر تک جاری رہیں گی - ازمیر کا فضائی فوجی اڈہ مشترکہ فوجی مشقوں کے آپریشنل کمانڈ کے عنوان سے منتخب کیا گیا ہے-
مشترکہ فوجی مشقوں میں سعودی عرب کی فوج کے کمانڈر علی بن محمد الشھری نے کہا کہ ترکی کی کمان میں اس ملک میں کثیرالقومی فوجی مشقوں کا انعقاد ہوا ہے اور یہ وسعت اور فوجیوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کی بڑی فوجی مشقوں میں سے ایک ہے- علی ابن محمد الشھری نے ان فوجی مشقوں کے انعقاد کا اصلی مقصد مشقوں میں شریک ملکوں کے درمیان یکجہتی ، امن و سیکورٹی کا قیام ، دہشت گرد گروہوں کے مقابلے کے لئے آمادگی پیدا کرنا، فوجی صلاحیتوں اور توانائیوں کا مظاہرہ ، فوجیوں کی آمادگی اور افادیت کی سطح کو بڑھانا ، فوجی تعاون میں اضافہ اور مشترکہ ذمہ داریوں پر عمل کرنا بتایا گیا ہے-
عقاب آناتولی نامی فوجی مشقوں کے اعلان شدہ مقاصد ، ان فوجی مشقوں میں شریک اکثر ممالک کی پالیسی سے اتفاق نہیں کرتے- سعودی عرب ، امریکہ ، قطر اور ترکی ایسی حالت میں ان فوجی مشقوں میں موجود ہیں کہ وہ اپنی اعلان شدہ پالیسیوں میں خود کو ثبات و سیکورٹی کا حامی سمجھتے ہیں لیکن عملی طور پر علاقے کے عوام کے امن و سکون کو تباہ کر رہے ہیں- قطر ، امریکہ اور ترکی کے ساتھ سعودی عرب نے سن دوہزارگیارہ سے شام کی سرزمین کو داعش اور جبہۃ النصرہ کے دہشت گردوں کی دہشت گردی اور ہنگامہ آرائی کا میدان بنا دیا ہے- ان ممالک نے بشارا سد کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے اپنے کام تقسیم کر لئے ہیں اور ہر ایک کسی نہ کسی طرح سے دہشت گردوں کی حمایت و مدد کر رہا ہے- سعودی عرب کے ڈالر ، امریکہ کے ہتھیار اور ترکی کا قلمرو پوری طرح دہشت گردوں کے اختیار میں ہے اور وہ اسے بھرپور طریقے سے استعمال کر رہے ہیں اور یہ اقدام دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن کی حمایت کی پالیسی کے منافی ہے کہ جو ترکی کی فوجی مشقوں کے مقاصد کے طور پر اعلان کئے گئے ہیں-
سعودی عرب نے شام کے ساتھ ساتھ یمن کے عوام کے امن و چین کو بھی سلب کر لیا ہے اور وہ مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کو تباہ و برباد کر رہا ہے - یمن میں سعودی عرب کی اعلان شدہ پالیسی بظاہر اس ملک کے عوام کی حمایت بیان کی گئی ہے لیکن عملی طور پر یمن کے عوام امریکہ کے ممنوعہ ہتھیاروں سے قتل ہو رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں جنوبی اور مشرقی یمن میں داعش اور القاعدہ کے دہشت گرد مضبوط ہوئے ہیں-
سعودی عرب نے تقریبا دس ملکوں کے ساتھ مل کر یمن پر حملہ کیا ہے اور اس جنگ کے تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ سعودی فوج، مضبوط نہیں ہے- سعودی عرب اس وقت جنگ یمن کو ایک سال کا عرصہ گذرنے کے بعد ، مختلف مشترکہ فوجی مشقوں میں شرکت کو مشترکہ طاقت کے استعمال سے تعبیر کر رہا ہے تاکہ خود کو ایک ذمہ دار ملک ظاہر کر سکے-
جنگ یمن نے سعودی فوج کے ناکارے پن کو سب پر ثابت کر دیا - سعودی عرب کے حکام ، ترکی کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں میں شرکت کر کے دوسرے ممالک کے سہارے اپنی طاقت دکھانا چاہتے ہیں - سعودی عرب نے مشترکہ فوجی مشقوں میں شامل ہو کر پہلے تو اپنی فوجی طاقت کو مضبوط بنانا چاہتا ہے اور دوسرے اپنی اعلان شدہ پالیسی کے ذریعے خود کو دہشت گردی کے خلاف جنگ اور قیام امن میں ایک ذمہ دار کھلاڑی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے-