فلوجہ آپریشن کے بارے میں عراق کے دشمن کا بے بنیاد پروپیگنڈا
عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خلیج فارس کے بعض ساحلی عرب ممالک پر دہشت گرد گروہ داعش کے عناصر کے قبضے سے فلوجہ شہر کو آزاد کرانے کے آپریشن کی غلط تصویر پیش کرنے کی بنا پر تنقید کی ہے۔
عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد جمال نے اتوار کے دن فلوجہ کی آزادی سے متعلق آپریشن میں ایران کے کردار پر مبنی بغداد میں تعینات سعودی عرب کے سفیر کے دعوے کے خلاف اپنا ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ فلوجہ کی آزادی سے متعلق آپریشن کے سلسلے میں بعض عرب ممالک کے سفارت کاروں کا اظہار تشویش حیرت انگیز ہے۔ احمد جمال نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فلوجہ شہر میں جاری جھڑپوں میں کامیابی کے لئے اپنے کسی اتحادی سے فوجی مشاورت کے بارے میں فیصلہ صرف عراقی حکومت ہی کر سکتی ہے۔
عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی کی درخواست کے بعد ایران کے فوجی مشیرعراق میں داخل ہوئے اور وہ فلوجہ میں داعش کے ساتھ جنگ کے سلسلے میں عراقی فوجیوں کو مشورہ دیتے ہیں۔ ایران کا یہ رویہ اس بات کا عکاس ہے کہ دہشت گردی کے مقابلے میں ایران نے واضح پالیسی اپنا رکھی ہے۔ داعش کے قبضے سے فلوجہ کی آزادی سے متعلق آپریشن میں عراقی فوج، عوامی رضاکار فورس اور قبائل کی کامیابی کے ساتھ ہی دہشت گرد گروہ داعش کے حامیوں نے اختلافات پھیلانے کے مقصد سے اپنا گھسا پٹا طریقہ استعمال کرتے ہوئے بے بنیاد پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔
بغداد میں تعینات سعودی عرب کے سفیر ثامر السبھان کے فلوجہ میں قبائل کے ساتھ ایران کے امتیازی سلوک کے دعوے سے فلوجہ آپریشن کو غلط رنگ دینے کی نشاندہی ہوتی ہے اور اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے مثبت کردار اور داعش کی نابودی کے لئے اس کے عراقی فوج اورعوامی رضاکار فورس کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی بنا پر سعودی عرب غم و غصے میں مبتلا ہے۔
بغداد میں تعینات سعودی عرب کے سفیر کے علاوہ متحدہ عراق کے دشمنوں سے وابستہ عرب ذرائع ابلاغ بھی جھوٹی خبریں نشر کر کے عراق میں ایران کے فوجی مشیروں کی موجودگی کو عراق کے لئے فائدہ مند قرار نہیں دے رہے ہیں اور وہ بزعم خویش ایران پر دہشت گردی کی حمایت اور قبائلی پالیسی اختیار کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
عراقی عوام کے دشمن اور ان سے وابستہ ذرائع ابلاغ منجملہ سعودی عرب کا ٹی وی چینل العربیہ اور قطر کا الجزیرہ بے بنیاد الزامات لگا کرعراقی قوم میں خراب ماحول پیدا کرنے اور اسے ایران کے خلاف مشتعل کرنے کر درپے ہیں۔ یہ ذرائع ابلاغ فرقہ وارانہ جنگ بھڑکانے کے مقصد سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی میں شیعہ مجاہدین شامل ہو کر فلوجہ کی آزادی کے آپریشن میں اہل سنت کا قتل عام کر رہے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب عراق کے قبائلی رضاکاروں کے کمانڈر فیصل العیساوی نے حال ہی میں الجزیرہ کے ساتھ گفتگو کے دوران فلوجہ میں عام شہریوں کو کچلنے کے سلسلے میں موصول ہونے والی رپورٹوں پر مبنی اس ٹی وی چینل کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے اور اگر فلوجہ سے باہر آنے والے ایک ایک فرد سے پوچھا جائے تو وہ سب کہیں گے کہ عراقی فوجیوں نے ان کے ساتھ بہت ہی اچھا سلوک کیا۔
فلوجہ کی آزادی سے متعلق آپریشن میں عوامی رضاکار فورس کی شرکت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اہل تشیع داعش کے زیر قبضہ سنی آبادی والے علاقوں سے متعلق مسائل کو وسیع تر تناظر میں دیکھتے ہیں۔ عراق اوراس کی ارضی سالمیت کا دفاع اور اتحاد الحشد الشعبی کے اقدامات کی بنیاد ہے۔ عراق ایک خود مختار ملک ہے جو ایک اقتدار اعلی کا حامل ہے اور تمام قومیں اسی اقتدار اعلی کے سائے میں قومی مفادات کو اپنے قبائلی پر ترجیح دیتی ہیں۔
اس اہم اصول کے پیش نظرعراقی حکومت اس ملک کی صورتحال کے سلسلے میں خود کو دوسروں سے زیادہ ذمےدار جانتی ہے اور گھسے پٹے الزامات کے ذریعے عراقی قوم کے دشمنوں خصوصا سعودی عرب کو اپنے اہداف تک رسائی میں کامیابی نہیں ملے گی۔
آج جس چیز نے فلوجہ میں داعش کے مقابلے میں عراقی قوم کو متحد کر دیا ہے وہ عراق کی ارضی سالمیت کو لاحق شدید خطرہ ہی ہے اور سعودی عرب جیسے ممالک اس کی حمایت کرنے کے ذریعے اپنے مذموم اہداف کے حصول کے درپے ہیں۔