بغداد سے سعودی سفیر کو نکال باہر کئے جانے کا مطالبہ
بغداد میں سعودی سفیر کی عراقی امور میں بڑھتی ہوئی مداخلت پر جاری ردعمل میں حکومت قانون الائنس نے عراق سے سعودی سفیر کو نکال باہر کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
عراق کے سابق وزیراعظم نوری المالکی کی زیر قیادت حکومت قانون الائنس نے بغداد میں سعودی عرب کے سفیر کو اپنے ملک کی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ عراق سے سعودی عرب کے سفیر ثامر السبہان کو نکال باہر کئے جانے کا مطالبہ ایسی حالت میں زور پکڑتا جا رہا ہے کہ حال ہی میں عراقی رضاکار فورسز کے بارے میں ان کے اہانت آمیز بیان کے بعد انھیں عراق کی وزارت خارجہ میں بارہا طلب کیا جاچکا ہے۔ عراق کی وزارت خارجہ نے بارہا اعلان کیا ہے کہ بغداد میں سعودی عرب کے سفیر ثامرالسبہان اپنے فرائض اور سفارتی قوانین سے ہٹ کر دیگر امور میں سرگرم عمل ہیں۔
واضح رہے کہ کسی بھی ملک میں سفیر کا مشن مشترکہ مفادات کی راہ میں قدم آگے بڑھانا اور باہمی تعاون کو فروغ دینا ہوتا ہے تاہم عراق میں سعودی عرب کے سفیر سفارتی سرگرمیوں کے بجائے عراق کے قومی مفادات کے منافی امور میں سرگرم ہیں۔ عراق میں پچّیس برسوں کے بعد دسمبر دو ہزار پندرہ میں سعودی عرب کا سفارت خانہ کھلنے اور ثامرالسبہان کی سرگرمیاں شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک میں صرف عراقی عوام کے مفادات کے منافی کام ہوا ہے جس کی بناء پرعراقی عوام میں بہت زیادہ برہمی پائی جاتی ہے۔
عراق میں سعودی عرب کے سفیر، دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکارعراق کی عوامی رضاکار فورسز کے خلاف مسلسل زہراگلتے اورعراق میں پائے جانے والے حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کرتے رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ بغداد میں سعودی عرب کے نئے سفیر ثامر بن علی السبہان اپنے ملک کے ایک اعلی سیکورٹی افسر ہیں جبکہ عراق و شام میں دہشت گرد گروہوں کی تشکیل میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔ چنانچہ عراق سے ان کو نکال باہر کئے جانے کے بارے میں مختلف عراقی جماعتوں اور گروہوں کا مطالبہ، علاقے کے مختلف ملکوں خاص طور سے عراق کے بارے میں سعودی عرب کی آل سعود حکومت کی کارکردگی سے عراقی عوام کی نفرت و بیزاری کا ترجمان ہے جو علاقے میں تکفیری دہشت گرد گروہوں کی حمایت اور علاقے میں غاصب صیہونی حکومت کے شانہ بشانہ قدم آگے بڑھا رہی ہے۔