شام کی جانب سے ڈی میسٹورا کا منصوبہ مسترد
شام کے وزیر خارجہ نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ مشرقی حلب کی خود مختاری کے بارے میں شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے کا منصوبہ پوری طرح مسترد اور ناقابل قبول ہے۔
شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے اتوار کو دمشق میں اس ملک کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے اسٹیفن ڈی میسٹورا سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ڈی میسٹورا نے شام کے امن مذاکرات کوشروع کرانے میں مدد کے لئے کوئی قابل توجہ اقدام انجام نہیں دیا ہے اور ان مذاکرات کے لئے کسی تاریخ کا اعلان بھی نہیں کیا ہے- ولید المعلم نے شام کے بحران میں اقوام متحدہ کے کردار پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شام ہر اس اجلاس کا خیرمقدم کرے گی جو بیرونی مداخلت کے بغیر انجام پائے چاہے وہ اجلاس شام میں ہو یا جینیوا میں - ولید المعلم نے کہا کہ جب بھی دہشت گرد اور مسلح افراد شام سے باہر نکلنا چاہیں گے حکومت شام انھیں جگہ فراہم کرے گی اور حکومت شام جنگ بندی اورمشرقی حلب سے شہریوں کے نکلنے کے لئے بھی تین مواقع فراہم کر چکی ہے- شام کے وزیر خارجہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ایسے عالم میں جب دو لاکھ پچھتر ہزار شامی مشرقی حلب میں دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں ، اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا شامی حکومت کی ذمہ داری ہے- ڈی میسٹورا کے متضاد اور مخاصمانہ مواقف نے ایک بار پھر رائے عامہ کی توجہ ان کی جھوٹی وغیرمخلصانہ کارکردگی اور ان کی جانب سے دشمنان شام کے عیلحدگی پسندانہ منصوبوں اور سازشوں کا ساتھ دینے کی طرف مبذول کردی ہے- حکومت شام کے مخالفین ، اس ملک کی فوج اور رضاکار فورس کے مقابلے میں باربار شکست سے دوچار ہونے کے باوجود حکومت دمشق اور عالمی حلقوں کی جانب سے پیش کئے جانے والے امن منصوبوں پر اتفاق نہیں کر رہے ہیں اور ملت شام سے بے جا مراعات اور تاوان وصول کرنے کی کوشش کررہے ہیں-
ان حالات میں حکومت شام کے مخالفین کے نیشنل الائنس نامی اتحاد نے اس منصوبے کی حمایت کے لئے بھی کچھ شرطوں کا اعلان کیا ہے کہ جسے شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے ابھی کچھ پہلے ہی حلب میں جنگ بندی کی غرض سے سیاسی مذاکرات کا عمل شروع کرنے کے لئے پیش کیا ہے- حکومت شام کے مخالفین کے اتحاد نے بارہا تاکید کی ہے کہ ان اقدامات کے لئے تیار کئے جانے والے روڈ میپ میں شام کے بعض علاقوں میں پرامن علاقوں کا قیام بھی شامل ہونا چاہئے جہاں شامی فوجی اورعوامی رضاکار فورس یا کسی بھی طرح کی فوج اور اسلحے کی موجودگی پر پابندی ہو- جبکہ ڈی میسٹورا نے بھی شام کے بعض علاقوں میں شام کے اقتدار اعلی کو کم اور کمزور کرنے کی غرض سے اس ملک کے سلسلے میں دہشت گردوں کے منصوبے کو مکمل کرتے ہوئے اور آخری شکل دیتے ہوئے کچھ منصوبے پیش کئے ہیں کہ جو اس ملک کی تقسیم کا پیش خیمہ شمار ہوتے ہیں- ان اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ شام کے قومی اقتداراعلی کے خلاف پیچیدہ اور خطرناک سازشیں کی جا رہی ہیں- اس طرح کی کارکردگی کے باوجود ڈی میسٹورا ، شام کے قومی اقتدار اعلی کے احترام کا دم بھرتے ہیں یہاں تک کہ انھوں نے شام میں ولید المعلم سے ملاقات کے بعد کھل کر اعلان کیا کہ میں اس بنیادی اصول کا پوری طرح احترام کرتا ہوں کہ اقوام متحدہ کے اندر یا باہر کسی کو بھی شام کے قومی اقتداراعلی پر انگلی اٹھانے کا حق نہیں ہے- گذشتہ مہینوں میں شام کے سلسلے میں سامنے آنے والے ڈی میسٹورا کے متضاد بیانات قابل غور ہیں - شام خاص طور پر حلب میں دہشت گردوں کی شکست اور اس علاقے کو دہشت گردوں کے وجود سے پوری طرح پاک کرنے کے لئے دمشق حکومت کی فیصلہ کن کارروائیوں نے دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو سخت تشویش میں مبتلا کردیا ہے- ان حالات میں دہشت گردوں کے حامی ، مختلف طریقوں سے ان کارروائیوں کو ملتوی کرانے اور اقوام متحدہ سمیت سیاسی چینلوں سے دہشت گردوں کو تازہ دم ہونے کا موقع فراہم کرنے کے ساتھ ہی شام میں اپنے اہداف کے حصول اور اس ملک کے کچھ حصوں پر مخالفین کے تسلط کو منوانے کی زمین ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں - دہشت گردوں اور ان کے حامیوں سے متاثر اقوام متحدہ کے نمائندے کے رویے پر رائے عامہ میں بڑے پیمانے پر تنقید ہو رہی ہے- دہشت گردوں کا ساتھ دینے اور ان کے حامیوں کے ساتھ فکری یکجہتی پر مبنی ڈی میسٹورا کی کارکردگی نے اقوام متحدہ، کہ جسے دہشت گردوں کے مقابلے میں فرنٹ لائن پر ہونا چاہئے، کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور اس عمل کے تسلسل نے شام میں اقوام متحدہ کی کارکردگی پر، کہ جس نے مخاصمانہ شکل اختیار کر لی ہے، تنقیدوں کو تیز کردیا ہے-