یورپی پارلیمان میں یورپ کی دفاعی یونین کی تشکیل کی قرارداد منظور
یورپ کی پارلیمنٹ نے تین سو انہتر ووٹوں سے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کے مطابق یورپ دفاعی یونین قائم کرے گا۔
اس قرارداد کے خلاف دو سو پچپن ووٹ پڑے جبکہ ستر عدد بلینک ووٹ پڑے۔ پورپی پارلیمنٹ میں ووٹنگ منگل کے دن ہوئی۔ اس قرارداد سے یورپ کے درمیان قریبی تعاون کی امید کی جارہی ہے۔ یورپ کا دفاعی تعاون کثیر القومی فورسز پر مشتمل ہوگا جو ممکنہ کارروائیوں میں شرکت کرے گا۔ یورپی پارلیمنٹ کی قرار داد میں سفارش کی گئی ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک اپنی جی ڈی پی کا دو فیصد حصہ دفاعی یونین کے لئے مخصوص کریں۔
ایسا لگتا ہے کہ یورپی یونین کی حالیہ قرارداد یورپیوں کو مغرب کے بنیادی فوجی معاہدے یعنی نیٹو کی بابت لاحق تشویش کی بنا پر سامنے آئی ہے کیونکہ نیٹو کے تحت امریکہ کی ذمہ داریاں مشکوک ہوچکی ہیں اور یہ شکوک و شبہات بھی امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیدا کئے ہیں ۔ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں بارہا اس مسئلے کی طرف اشارہ کیا تھا کہ امریکہ اور یورپ کے درمیان موجودہ طرز کے تعلقات کو جاری نہیں رکھا جاسکتا بالخصوص اس وجہ سے کہ امریکہ نیٹو کا ستر فیصد بجٹ فراہم کرتا ہے۔ درحقیقت ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے امریکہ اور یورپی یونین کے تعلقات پر سوالیہ نشانہ لگانے سے یورپی ملکوں کو شدید تشویش لاحق ہوچکی ہے۔ ٹرمپ نے اپنی انتخاباتی مہم میں بارہا تاکید کی تھی کہ ا گر وہ صدر بن جاتے ہیں تو نیٹو میں امریکہ کی رکنیت پر نظر ثانی کریں گے یا نیٹو سے تعاون جاری رکھنے کے لئے کچھ شرطیں رکھیں گے۔چونکہ نیٹو تنظیم یورپی ملکوں کے دفاع کا بنیادی رکن ہے لھذا ٹرمپ کا اس بات پر بار بار تاکید کرنا کہ یورپیوں کو اپنے دفاع کی قیمت ادا کرنا ہوگی اس سے نیٹو میں امریکہ کے کردار کے بارے شکوک پیدا ہوئے ہیں البتہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹنبرگ نے یورپی ملکوں کے دفاعی اخراجات میں اضافے کے بارے ٹرمپ کے نظریات سے اتفاق کیا ہے۔ ان کے بقول امریکہ نیٹو کے بجٹ کا بڑا حصہ دیتا ہے اور یہ سلسلہ نہیں رہ سکتاہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ دوہزار چودہ میں جب سے انہوں نے نیٹو کی باگ ڈور سنبھالی ہے یورپی ملکوں کے دفاعی بجٹ میں اضافہ ہوتا آیا ہے۔ البتہ جس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا وہ دوہزار آٹھ سے شروع ہونے والے مالی اور اقتصادی بحران اور بہت سے یورپی ملکوں خاص طور سے کمزور اقتصادی ڈھانچے کے حامل ممالک کے بحران میں گرفتار ہونے کے بعد سے فوجی اور دفاعی بجٹوں میں کمی کا سلسلہ چل پڑا ہے جبکہ ان ملکوں پر یہ ذمہ داری ڈالی گئی تھی کہ وہ اپنی جی ڈی پی کا دو فیصد حصہ دفاعی بجٹ سے مختص کریں گے۔لیکن عملی طور سے یورپ کے بعض ملکوں نے حتی کہ یوکرین کے بحران کے بعد اور روس کے ساتھ نیٹو اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی آنے کے بعد ابھی تک کوئی موثر اقدام نہیں کیا ہے۔ ان حالات کے پیش نظرصدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی اور نیٹو کے بارے میں ان کی تنقیدی اپروچ کے بعد یورپی ملکوں نے اپنے اداروں اور دفاعی عمل کو بہتر بنانے کے لئے بنیادی اور سنجیدہ اقدامات کرنے شروع کئے ہیں۔ یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کے علاوہ جس میں یورپ میں نئے دفاعی اقدامات کی بات کی گئی ہے، چودہ نومبر دوہزار چودہ کو یورپی یونین کے وزرائے دفاع اور وزرائے خارجہ کی جانب سے یورپ میں سکیورٹی اور دفاعی تدابیر کو مضبوط بنانے کی قرارداد کی منظوری ایک اور اقدام ہے جس سے پتہ چلتا ہےکہ یورپ کو اپنی سکیورٹی کی فکر لاحق ہے۔ اس قرارداد میں یورپ سے باہر کارروائیاں کرنے کی بھی بات کی گئی ہے۔ یورپ میں سکیورٹی اور دفاعی تدابیر کی تقویت کے لئے ایک آپریشنل کمان بنانے کی بات عرصے سے ہو رہی ہے ۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی شعبے کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے کہا تھا کہ یہ کمانڈ یورپی یونین کے رکن ملکوں کے دفاع کے لئے آئندہ عیسوی سال کے پہلے تین مہنیوں میں آمادہ ہوجائے گی۔