جنوبی کوریا کی صدر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب
جنوبی کوریا کے عوام کا کہنا ہےکہ ان کی حکومت کو عوام کی امنگوں کے مطابق کام کرنا چاہیے۔
--
جنوبی کوریا میں آخر کار صدر جمہوریہ کے خلاف لگائے گئے مالی الزامات کے ثابت ہونے کےبعد ان کے اقتدار سے الگ ہونے کا فیصلہ کردیا گیا۔جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے کئی دنوں تک اس مسئلے کا جائزہ لینے کےبعد صدرمحترمہ پارک گئون کا مواخذہ کردیا جس میں انہیں سیاسی اعتبار سے نااہل قراردیا گیا۔ چھپن اراکین پارلیمنٹ نے مواخذے کے خلاف ووٹ دیا تھا لیکن دو سو چونتیس ارکان پارلمینٹ کے آگے ان کی ایک نہ چلی اور صدر کو عدم اعتماد کا ووٹ مل گیا۔ جنوبی کوریا کی صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمہوریت پر عمل کرنے کی ایک زندہ مثال ہے۔دراصل جنوبی کوریا کے ارکان پارلمینٹ نے ایسا کام کا ہے جس کا مطالبہ جنوبی کوریا کے عوام نے اپنے مظاہروں میں کیا تھا۔ جنوبی کوریا کی سپریم کورٹ نے چھے ماہ وزیر اعظم کو آئین کے مطابق پارک گئیون ھای کا جانشین بنایا ہے جنہیں اقتدار سے ہٹنا پڑا ہے۔اس کےساتھ ہی عدالت نے صدارتی انتخابات کرانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔جنوبی کوریا کی سابق صدر پر الزام تھا کہ انہوں نے حکومت کے معتبر دستاویزات اپنے قریبی ترین دوست کو دئے تھے۔ سابق صدر کے دوست نے ان کے اثر و رسوخ اور سیاسی اقتدارسے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے مالی گھپلے کئے اور انہوں نے جنوبی کوریا کے مالی منصوبوں میں خرد برد کیا۔
بحث اس بات سے نہیں ہے کہ سابق صدر اور ان کی دوست نے حکومتی سرمائے میں سے کس قدر سرمایہ حاصل کیا یا سرمائے کو اپنے ذاتی اکاونٹ میں جمع کیا۔ دراصل بحث اس بات پر ہے کہ جنوبی کوریا جس میں برسوں سے جمہوری ادارے جڑ پکڑ چکے ہیں لھذا کوئی بھی پارٹی، شخص یا ادارہ رکن چہارم یعنی میڈیا کی تیز بین آنکھ سے دور نہیں رہ سکتا۔اس سے پہلے کےصدر کے دوران حکومت میں بہت کم ایسا ہوا ہے کہ کسی اسکینڈل کی خبریں میڈیا میں آئی ہوں لیکن جنوبی کوریا کے عوام نے وطن کے خلاف ہر اقدام اور ہر تحقیر آمیز اقدام کے خلاف مظاہرے کئے ہیں اور یہ ثابت کردیا ہے کہ ایسے اقدام کے ذمہ دار فرد یا افراد کو عدالت اور قانون کے لحاط سے کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے اور جب تک یہ ھدف حاصل نہیں ہوجاتا تھا وہ اپنے مظاہروں سے دستبردار نہیں ہوتے تھے۔جنوبی کوریا میں جنرل روتائو کی صدارت کے دوران امریکہ سے کئی ٹن چاول برآمد کرنے پر عوام کے مظاہرے اسی بات کی تائید کرتے ہیں۔اس زمانے میں عوام نے حکومت پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ سے چاول خریدنا جنوبی کوریا کی اقدار کو نظر انداز کرنے کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی کوریا کے عوام نے اپنے حالیہ مظاہروں میں یہ ظاہر کیا کہ انہوں نے کسی حکومت کو حمایت کی ضمانت نہیں دی ہے تا کہ وہ اپنی من مانی کرسکے۔ جنوبی کوریا چالیس برسوں تک جاپانی سامراج کے تحت تھا اور اب تک تین جنگیں اپنے ہمسایہ ملک شمالی کوریا سے بھی لڑچکا ہے۔ جنوبی کوریا کے عوام نے یہ ثابت کردیا ہے کہ صدر خواہ کتنا ہی معروف گھرانے سے کیوں نہ ہو یا ڈکٹٹیر کے گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں اس کی شخصیت کا معیار اس کا عمل ہوگا اور اس کا عمل عوام کے مطالبات اور امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔