اسلام آباد کی جانب مارچ، گرفتاریاں، دھرنا، مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے: گنڈا پور
پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کے لیے پنجاب اور کے پی سے مختلف قافلے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے ہیں جنہیں روکنے کے لیے حکومت نے مختلف مقامات پر کنٹینرز کھڑے کر دیے ہیں۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے صوابی پہنچیں گے اور پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب مارچ ہو گا جبکہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی طبیعت ناسازی کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، جہاں روکا گیا، وہیں بیٹھ کر احتجاج کیا جائے گا، احتجاج کی کال فائنل ہے، وزیرداخلہ محسن نقوی نے رابطہ کیا تھا لیکن اب تک جواب نہیں دیا، ایک دو روز میں بریک تھرو کا امکان ہے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل ہو گا، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، بانی پی ٹی آئی، دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے، میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا۔
پی ٹی آئی کی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا ہے کہ 12 گھنٹے لگیں یا 100 گھنٹے، ہر صورت میں ڈی چوک پہنچیں گے، حکومت سڑکیں کھودے یا کنٹینر لگائے جہاں راستہ بند ہوگا دھرنا وہیں پر شروع کردیں گے۔
دوسری جانب بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی عامر ڈوگر، زین قریشی اور معین ریاض کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کے تینوں رہنما احتجاج میں شرکت کے لیے اسلام آباد جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر گزشتہ روز اسلام آباد پولیس نے بھی کومبنگ آپریشن کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے 300 کارکنوں کو حراست میں لیا تھا جبکہ چھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بدستورجاری ہے۔