دہشت گردی کے خلاف مہم میں ایران، عراق، شام اور روس کے موثر کردار پر عراقی وزیر اعظم کی تاکید
عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مہم میں ایران، عراق، شام اور روس کے درمیان ہم آہنگی و تعاون جاری ہے اور ہم علاقے کے تمام ملکوں کو اس تعاون میں شریک ہونے کی دعوت دیتے ہیں اس لئے کہ یہ تعاون، سب کے مفاد میں ہے اور اس کے علاوہ اور کوئی چارہ بھی نہیں ہے کہ دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے سب متحدہ طور پر کوشش و تعاون کریں۔
اس میں دو رائے نہیں کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں ایران، روس، عراق اور شام کے درمیان تعاون و ہم آہنگی نے اہم کردار ادا کیا ہے اور شام و عراق میں دہشت گردوں کی شکست و ناکامی، خاص طور سے حلب سے دہشت گردوں کا صفایا اور دہشت گردوں کے قبضے سے موصل کو آزاد کرائے جانے کی کارروائی بھی، جو اب اپنے آخری مرحلے میں ہے، مذکورہ تعاون کے ثمرات کا ہی حصہ ہے۔
دہشت گردی کے مقابلے میں یہ کامیابیاں ایسی حالت میں حاصل ہو رہی ہیں کہ داعش مخالف امریکی اتحاد نے لاکھ ڈھنڈورہ پیٹنے کے باوجود نہ صرف یہ کہ علاقے سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں کوئی مدد نہیں کی ہے بلکہ عملی طور پر وہ داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف مہم اور اس گروہ کا قلع قمع کئے جانے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ نیز علاقے خاص طور سے عراق و شام میں دہشت گردوں کے لئے محفوظ ذریعہ بھی بنا ہوا ہے۔
امریکہ اور اس کے مغربی و عربی اتحادیوں کی جانب سے داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف مہم کا ایسی حالت میں دعوی کیا جاتا ہے کہ ان ہی ممالک نے، اس دہشت گرد گروہ کی تشکیل، اس کی تربیت اور اسے مسلح کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بیرون ملک حکومت شام مخالف گروہوں کی امریکہ کی جانب سے وسیع مالی مدد، عراق و شام میں مسلح دہشت گرد گروہوں کے لئے امریکی ہتھیاروں کی فراہمی اور دہشت گردی کی، اچھے اور برے میں تقسیم داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف مہم سے متعلق امریکی دعوے سے ہرگز مطابقت نہیں رکھتی۔
دہشت گردی کے بارے میں امریکہ کے دوہرے معیار کے نتیجے میں داعش دہشت گرد گروہ نے عراق کے کئی شہروں پر قبضہ کیا اور امریکہ کا یہی معیار، عراق میں داعش کے وحشیانہ اقدامات کے لئے واشنگٹن کی ہری جھنڈی کے مترادف کہلایا۔ امریکہ کی جانب سے عراق اور شام میں داعش دہشت گرد گروہ کی سرگرمیوں کی راہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت عراق کے ساتھ اس کا تعاون، اس بات کا باعث بنا کہ داعش مخالف امریکی اتحاد، اس گروہ کے اقدامات کا صرف نظارہ کرتا رہا۔
حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی پالیسیوں کے اعلان و عمل میں پایا جانے والا تضاد، علاقے میں اس لعنت کے شدّت اختیار کر جانے کا باعث بنا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف مہم میں امریکہ کی دو رخی پالیسیوں اور اس ملک کی سرکردگی میں نام نہاد داعش مخالف اتحاد نے داعش دہشت گرد گروہ کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے بجائے مزید وسیع کر دیا ہے۔ موجودہ قرائن و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کا اصل مقصد، داعش کے منصوبے کو آگے بڑھانا ہے اس لئے کہ داعش کے منصوبے کا، شمالی افریقہ اور مغربی ایشیاء میں امریکی مفادات کے تحفظ سے براہ راست تعلق ہے۔ دہشت گردی کے تعلق سے امریکہ کے دوہرے معیار سے علاقائی و عالمی سلامتی کی ضمانت فراہم نہیں ہو سکتی۔ داعش کے بارے میں امریکہ کی نمائشی پالیسیوں سے عالمی سلامتی کو کوئی مدد نہیں مل سکتی۔
دہشت گردی کے خلاف مہم میں عالمی تعاون، بدامنی و تشدد اور انتہا پسندی کا مقابلہ کئے جانے کا واحد ذریعہ ہے ورنہ دوسری صورت میں عالمی سطح پر دہشت گردوں کے اقدامات کے لئے کسی بھی سرحد کا کوئی تصور نہیں کیا جاسکتا۔
ایران اور روس کی حمایت سے داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف عراق و شام کی مسلح افواج کی حقیقی جنگ، دہشت گردی کو کنٹرول کئے جانے کا ایک کامیاب نمونہ ہے۔
اس وقت شام و عراق کی مسلح افواج اور عوامی رضاکار فورسز، داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف حقیقی جنگ کی فرنٹ لائن پر موجود ہیں جو دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے حقیقی جدوجہد کا مکمل مظہر ہیں اور یہی وہ حقیقت ہے کہ جس کی طرف، عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے اشارہ کیا ہے۔