یمن میں سعودی عرب کے مظالم کا سلسلہ جاری
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے معاون اسٹیفن دی اوبرائن نے جمعرات کے دن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے لڑاکا طیارے یمنی شہریوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسٹیفن اوبرائن نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ سعودی عرب کے ہاتھوں یمن کا محاصرہ جاری رہنے کے نتیجے میں یمن میں انسانی المیہ رونما ہوا ہے۔ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسماعیل ولد شیخ احمد نے بھی اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ یمن کے بحران کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا ہےکہا کہ یمن کے عام شہریوں پر حملے اور فوجی کارروائیاں جاری رہنے کے اس ملک کے عوام پر بہت زیادہ برے اثرات مرتب ہوئےہیں۔
سعودی عرب نے مارچ سنہ دو ہزار پندرہ میں یمن کے خلاف اپنی فوجی جارحیت کا آغاز کیا تھا اور اس نے اس ملک کا زمینی، سمندری اور فضائی محاصرہ کر رکھا ہے ۔ سعودی عرب کی اس جارحیت کا مقصد یمن کے مفرور مستعفی صدر عبدربہ منصور ہادی کو اقتدار میں واپس لانا ہے۔
سعودی عرب کی اس جارحیت میں اب تک گیارہ ہزار یمنی شہری شہید ، دسیوں ہزار زخمی اور کئی ملین بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ اس جارحیت کے نتیجے میں اس ملک کی بنیادی تنصیبات تباہ ہو کر رہ گئی ہیں۔ عالمی سطح پر آل سعود حکومت کے مظالم میں شدت پیدا ہونے کی مذمت کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود اس حکومت نے جمعرات کے دن یمن کے شہریوں پر فاسفورس اور کلسٹر بم برسائے۔
آل سعود کو یمن میں اپنے تمام اہداف کے حصول میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے نہ تو وہ زمین سے متعلق اپنے اہداف حاصل کر سکی ہے اور نہ ہی وہ یمنی عوام پر اپنا سیاسی نقشہ ہی مسلط کر سکی ہے ۔آل سعود حکومت اب اپنے مظالم میں شدت پیدا کر کے یمنی عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنےکے درپے ہے تاکہ یمنی عوام اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں۔ آل سعود حکومت اپنی نام نہاد طاقت کا مظاہرہ کر کے یمن میں اپنی ناکامیوں اور فوجی کمزوری پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ آل سعود کو یہ ناکامی ایسی حالت میں ہوئی ہے کہ جب اسے مغرب کی ہمہ گیر حمایت حاصل ہے اور اس نے بھاری مقدار میں مغرب سے اسلحہ بھی خرید رکھا ہے۔ آل سعود حکومت کے اقدامات یمن میں زیادہ المیوں پر ہی منتج ہوئے ہیں جس سے اپنے مظالم کے سلسلے میں کسی حد کا قائل نہ ہونے والی اس مداخلت پسند حکومت کی ماہیت ماضی سے زیادہ نمایاں ہوئی ہے اور اسی وجہ سے عالمی اداروں کی جانب سے اس حکومت کےاقدامات کی مذمت کی جا رہی ہے۔ دریں اثناء آل سعود حکومت کے مظالم سے متعلق اقوام متحدہ کی متضاد پالیسیوں کی وجہ سے یہ جارح حکومت اپنےمظالم جاری رکھنے میں زیادہ گستاخ ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ کے مختلف حکام اور ذیلی اداروں نے اپنی رپورٹوں میں تاکید کی ہےکہ یمن میں آل سعود حکومت کے مظالم و جرائم میں شدت پیدا ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی اس حکومت کو گزشتہ برس ایک بار پھر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا رکن بنا لیاگیا۔ کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ نے یمنی بچوں کا وسیع پیمانے پر قتل عام کرنے کی بنا پر سعودی عرب کا نام بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کی فہرست میں شامل کیا تھا لیکن پھر آل سعود کی دھمکی اور امریکہ کے دباؤ کے تحت اس نے سعودی عرب کا نام اس فہرست سے نکال دیا ۔ اقوام متحدہ کے ان اقدامات سے آل سعود کے مظالم کے بارے میں اس کے کمزور مواقف کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدام نہ کئے جانے اور اس کی بوکھلاہٹ کو سامنے رکھتے ہوئے ہی آل سعود حکومت فارغ البالی کے ساتھ یمن میں اپنے مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔