Aug ۰۲, ۲۰۱۷ ۱۷:۰۸ Asia/Tehran
  • یمنیوں کا بایولوجیکل قتل عام، یمن میں امریکہ اور سعودی عرب کی بربریت کا عروج

یمن میں سعودی عرب کی جنگ افروزی کے دنوں میں جیسے جیسے اضافہ ہو رہا ہے اس ملک میں آل سعود کے ہاتھوں یمنی عوام کے خلاف بربریت اور نسل کشی کے پہلو ماضی سے زیادہ نمایاں ہو رہے ہیں اور اب ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے بعد نوبت یمنی عوام کے بایولوجیکل قتل عام تک پہنچ چکی ہے-

ڈھائی سال سے زیادہ عرصے سے یمن کے خلاف سعودی جارحین کے حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں اب تک بارہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید ہوچکے ہیں اور اس وقت اس ملک میں ہیضہ جیسی مہلک بیماری پھیلنے سے یمن اب نابودی کے دہانے پر پہنچ رہا ہے- 

سعودی عرب نے مارچ 2015 سے یمن کے بے گناہ اور نہتے عوام کے خلاف جارحانہ حملے شروع کئے تھے اور سعودی عرب کے توسط سے اس جنگ بھڑکانے کا نتیجہ ، انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں کی حمایتوں کے سائے میں،  انسانی حقوق کی پامالی کی صورت میں سامنے آ رہا ہے-  یمن کے عوام کے سروں پر ممنوعہ بم گرائے جانے کے علاوہ ، ان کی دربدری، ہمہ جہتی محاصرے کے سبب بھوک مری ، طبی مراکز تباہ و برباد کئے جانے کے باعث  طبی سہولیات سے محرومی کا سامنا تو تھا ہی، اب امریکہ اور سعودی عرب مشترکہ طور پر یمن کے عوام کا بایولوجیکل قتل عام کر رہے ہیں- 

اسی سلسلے میں " ٹرانس سینڈ میڈیا سرویس  Transcend Media Services   نے منگل کو یمن میں سعودیوں اور امریکیوں کے ہاتھوں یمنی عوام کی بامقصد نسل کشی سے متعلق ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہیضہ کی بیماری اب یمن میں وسیع پیمانے پر پھیل چکی ہے اور پانی کے ذخائر اور سیوریج سسٹم ، سعودی عرب کی بمباری کے نتیجے میں تباہ ہوگئے ہیں اور پینے کے پانی کے ذخائر وبریو کالیرا Vibrio Cholera جیسے خطرناک بیکٹریا سے آلودہ ہونے کے سبب امریکہ اور سعودی عرب کے لئے یمن کے عوام کے قتل عام کے ایک ہتھکنڈے میں تبدیل ہوگئے ہیں- یہ بیکٹیریا جس سے ہیضہ پھیلتا ہے اس وقت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں کہ جب پانی کے ذریعے بدن میں داخل ہوتے ہیں- اور یمن میں اس کے لئے منظم منصوبہ بندی کی گئی ہے اور یمن کے عوام کی ایک تعداد ہر روز سعودیوں اور امریکیوں کے توسط سے پھیلانے جانے والی ہیضے کی بیماری کی بھینٹ چڑھ رہی ہے- اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن میں  ہیضہ کی بیماری گذشتہ ایک سال کے دوران ریکارڈ توڑ پھیلی ہے - یمن کے محکمہ صحت نے بھی اعلان کیا ہے کہ تقریبا دو ہزار یمنی باشندے ہیضے کی بیماری کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں- 

عالمی ادارہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یمن کے مختلف علاقوں میں تین لاکھ چھپن ہزار پانچ سو اکیانوے افراد ہیضے کا شکار ہیں۔ سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیت میں یمن کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی کی وجہ سے یمن میں ہیضے کی بیماری، وبائی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔

ٹرانس سینڈ میڈیا سرویس  Transcend Media Services نے اپنی ویب سائٹ میں  پانی میں وبریو کالیرا Vibrio Cholera  بیکٹیریا کو آلودہ کرنے کے ذریعے یمن میں لوگوں کی جانوں کے ضیاع کو بایولوجیکل قتل عام کا نام دیا ہے کہ جو اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں جاری ہے- بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم اور نسل کشی کے مصادیق کو واضح کردیا ہے اور بلا شبہ یمن میں امریکہ اور سعودی عرب کے اقدامات ، منظم قتل عام اور جنگی جرائم کا واضح مصداق ہیں- امریکہ اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے کسی محدودیت کا قائل نہیں ہے اور حتی اخلاقی اصولوں کی بھی رعایت نہیں کرتا اور یہی سبب ہے کہ امریکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن بھی نہیں بنا ہے- 

یمن میں نسل کشی کے لئے جدید اور خاموش ہتھیاروں کا استعمال ، یمن میں امریکہ اور سعودی عرب کی جنگی ناکامی اور بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے کہ جو مارچ دوہزار پندرہ سے ہر قسم کے ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کرتا آرہا ہے لیکن اس کے یہ جارحانہ حملے یمن کے عوام کے پختہ عزم و ارادے پر اثرانداز نہیں ہوسکے ہیں- بایولوجیکل جنگ یعنی بے گناہ عوام کے براہ راست قتل اور اس جنگ نے ، افتراپردازی اور سعودی جارحین کی بہانہ تراشیوں کو نمایاں کردیا ہے کہ جس نے یمن کے خلاف جارحانہ حملوں کے آغاز سے ہی یہ کہنا شروع کیا کہ، یہ حملے یمنی عوام کی نجات کے مقصد سے کئے جا رہے ہیں - لیکن وہ چیز کہ جو قطعی طور پر عملی ہوئی ہے وہ عالمی برادری کی خاموشی کے سائے میں یمن کے بے گناہ عوام کا بامقصد قتل عام ہے-

ٹیگس