ایران کی فوجی مشترکہ مشقیں، قومی اقتدار اعلی کا مظہر
محمد رسول اللہ نامی فوجی مشقیں پیر کی صبح یا رسول اللہ کے رزمیہ نعرے سے ساحلی علاقہ مکران اور بحیرہ عمان میں شروع ہوئی تھیں جو اپنے پروگراموں پر کامیابی سےعمل کرتے ہوئے بدھ کو، جنوب مشرقی ایران میں مکران کے ساحلی علاقوں میں ایرانی بحریہ کی یونٹوں کے فلیٹ مارچ کے ساتھ ہی ختم ہوگئیں -
محمد رسول اللہ فوجی مشقیں ، ایران کے جنوبی ساحلوں پر فلاخن میزائل لانچر بحری جہاز کے عرشے سے ایرانی فوج کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر حبیب اللہ سیاری کے یا رسول اللہ کے رمزیہ نعرے سے شروع ہوئی تھیں، ان فوجی مشقوں میں ایران کی تینوں مسلح افواج یعنی بری، بحری اور فضائیہ نے حصہ لیا۔ محمد رسول اللہ (ص) فوجی مشقوں کا کچھ حصہ بین الاقوامی سمندر میں انجام پایا جس سے علاقائی اور غیر علاقائی ملکوں کو دو پیغام پہنچا۔ اول یہ کہ یہ فوجی مشقیں علاقے کے ملکوں کے لئے امن و دوستی کا پیغام ہیں اور دوسرے ان کا مقصد ایران کی مسلح افواج کی دفاعی توانائیوں کو بڑھانا ہے تاکہ بین الاقوامی سمندری حدود میں سیکورٹی کو یقینی بنایا جا سکے اور سمندری راستوں میں انرجی کی سپلائی لائن محفوظ رہے۔
داخلی سطح پر محمد رسول اللہ نامی مشترکہ فوجی مشقوں کی اہمیت، فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا اور ایرانی ماہرین کے ہاتھوں بنے ہوئے ہتھیاروں کی نمائش کرنا تھا۔ ان مشقوں کا اہم مقصد تینوں افواج کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون پیدا کرنا اور موبائل کنٹرول روم قائم کرنا تھا تاکہ فرضی دشمن کے ساتھ جنگ کو کنٹرول کیا جاسکے۔ ان تمام پروگراموں پر اسلامی جمہوریہ ایران کی سالانہ فوجی مشقوں میں کامیابی کے ساتھ عمل ہوا جس سے یہ ثابت ہوگیا کہ ایرانی بحریہ بھرپورعزم و حوصلے کے ساتھ قومی اور بین الاقوامی سمندر میں موثر طور پر بدستور موجود ہے۔
معاشی لحاظ سے سمندر کی اہمیت اور سمندری راستوں کی سلامتی کا مسئلہ، ماضی سے زیادہ ایرانی بحریہ کے اسٹریٹیجک کردار کو نمایاں کرتا ہے۔ نوے فیصد عالمی تجارت، سمندری راستوں سے انجام پاتی ہے اور اس تجارت کے لئے سمندری حدود میں سیکورٹی کو یقینی بنانا ضروری امر ہے۔ ایران کی بحریہ نے بین الاقوامی سمندر میں مختلف بحری بیڑے بھیج کرسمندری راستوں میں عالمی تجارت کو سلامتی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، خلیج فارس اور بحیرہ عمان میں تقریبا دو ہزار کلو میٹر بحری سرحدوں کا حامل ہے جو جغرافیائی لحاظ سے خاص اہمیت کی حامل ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کے نقطہ نظر سے کسی بھی قسم کی جارحیت کے مقابلے میں سرحدوں کے دفاع کے لئے مکمل دفاعی آمادگی رکھنا، اسلامی جمہوریہ ایران کا قانونی حق ہے اور اسی بنیاد پر وہ مختلف طرح کے خطرات کے مقابلے میں ضروری دفاعی طاقت و توانائی کا مالک ہے۔
اس سلسلے میں ایران کی تمام سرحدوں پر پائیدار امن و سلامتی کا وجود ایران کی مسلح افواج کا مشترکہ ہدف و مقصد ہے اور مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد بھی ایران کی اسی دفاعی حکمت عملی کی اہمیت کو واضح کرتا ہے جبکہ فوجی تعاون اور مشترکہ خطرات کے مقابلے میں دفاعی مسائل میں مفاہمت ایران کی دفاعی و سیکورٹی اسٹریٹیجک کا حصہ ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران نے جارح قوتوں اور دشمنوں کو ہمیشہ اس بات کا پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی موثر اور بھرپور موجودگی کی بدولت کسی بھی جارح کو، علاقے کی سلامتی کو درہم برہم کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران، خلیج فارس کے حساس علاقے میں دنیا کی توانائی کے اسٹریٹیجک مرکز میں واقع ہے اور اسٹریٹیجک آبنائے ہرمز بھی اس علاقے میں عالمی تجارت اور تیل کی سپلائن لائن کے طور پر اہم آبنائے ہے۔ سمندری حدود کی سیکورٹی کو یقینی بنائے جانے پر ایران کی توجہ، اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کی حفاظت کے علاوہ، علاقے اور دنیا کے ملکوں کے لئے بھی اطمئنان بخش اور قابل بھروسہ امر ہے تا کہ یہ ممالک بھی سمندری حدود میں سلامتی برقرار کرنے والے اہم ملک کی حیثیت سے ایران کے ساتھ تعمیری تعاون کریں۔
ایران کی مسلح افوج کے کوآرڈینیشن شعبے کے سربراہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے زیر اثر اور اس سے باہر کے سمندری علاقوں میں مکمل سیکورٹی قائم کرسکتا اور ہر طرح کی آمد و رفت خاص طور پر انرجی کی سپلائی لائنوں پر بھرپور نظر رکھنے کے ساتھ ہی علاقے میں مکمل طورپر امن وسلامتی برقرار کرسکتاہے۔ اس نظریئے کے تحت محمد رسول اللہ فوجی مشقیں تمام پہلوؤں سے کامیابی کے ساتھ انجام پائی ہیں اور ایک بار پھر علاقے اور دنیا کے ملکوں پر یہ ثابت کردیا ہے کہ ایران سمندروں میں سلامتی قائم کرنے میں نمایاں صلاحیتوں اور توانائیوں کا حامل ہے۔