Feb ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۶ Asia/Tehran
  • ایران اور یورپ کے درمیان سیاسی آمد و رفت کا نیا دور

آج دو یورپی ملکوں کے عہدیدار تہران کے دورے پر ہیں- ہالینڈ کی وزیرخارجہ زیگریٹ کاگ ایرانی حکام سے ملاقات کے لئے منگل کی رات تہران پہنچے ہیں۔

ہالینڈ کی وزیرخارجہ کے دورے کے موقع پر ہی اسپین کے وزیرخارجہ آلفونسوڈاسٹین بھی بدھ کو تہران پہنچے ہیں - دونوں وزرائے خارجہ ایرانی حکام سے باہمی علاقائی و عالمی مسائل پر گفتگو کریں گے- اسپین کے وزیرخارجہ نے تہران پہنچتے ہی کہا کہ ہم اپنے باہمی اقتصادی تعلقات مضبوط بنانے کے ساتھ ہی ایران کے ساتھ سیاسی صلاح ومشورے کا میکانیزم بڑھائیں گے- فرانس کے وزیرخارجہ جان ایو لو ڈریان نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ آئندہ دنوں میں وہ بھی ایران کے دورے پر روانہ ہوں گے- درایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی لندن - تہران کے درمیان سیاسی مذاکرات کے لئے ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ لندن کے دورے پر ہیں- سیدعباس عراقچی جمعرات کو چٹم ہاؤس لندن میں خطاب بھی کریں گے-

یہ آمد و رفت باہمی ،علاقائی اور بین الاقوامی پہلؤوں سے اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ آمد و رفت ایران و یورپی ممالک کے تعلقات میں اہم تبدیلیوں کا آغاز ہوسکتی ہے- اس وقت ایٹمی سمجھوتے کو خراب کرنے کے لئے ٹرمپ کے تخریبی اقدامات کو تقریبا ایک سال گزر رہے ہیں اور ہم ایران اور یورپی ممالک کے درمیان فاصلہ ڈالنے کے لئے امریکی دباؤ کا بھی بخوبی مشاہدہ کر رہے ہیں- اگرچہ یورپی یونین نے اب تک ظاہر کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے دباؤ میں ایٹمی سمجھوتے سے ہونے والے فائدے سے دست بردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہے لیکن وہ ایٹمی سمجھوتے کے ذیلی مسائل کے سلسلے میں ٹھوس و واضح موقف کا بھی اظہار نہیں کرتی-

کارنگی انسٹی ٹیوٹ نے اپنے ایک تجزیے میں کہا ہے کہ ایران ، یورپ کے لئے ایک اچھا موقع ہے اور یورپ کواس موقع سے دست بردار بھی نہیں ہونا چاہتا-

اس  کے باوجود بعض یورپی ممالک علاقائی امن و استحکام میں ایران کے اہم کردار پر تاکید کے باوجود ایران کے خلاف امریکی دعؤوں کی بھی حمایت کرتے رہے ہیں اور ایران کی میزائلی طاقت کو کہ جس کا دوسرے ملکوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، خطرہ ظاہر کرتے ہوئے اس کی امریکہ جیسی ہی تشریح کرتے ہیں-

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے منگل کو فرانس و برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے اظہارتشویش پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے ان بیانات کو ہرطرح کی منطقی توجیہ سے عاری قراردیا اور کہا کہ ایران اس طرح کے غیراصولی موقف کو غیرذمہ دارانہ اور مبہم و مشکوک سمجھتا ہے اور اسے مسترد کرتا ہے- ایران کے نائب وزیرخارجہ سیدعباس عراقچی نے بھی کہا ہے کہ ہم ایٹمی سمجھوتے میں امریکہ کو باقی رکھنے کے لئے ٹرمپ کومراعات دینے کی غرض سے بعض یورپیوں کے آئیڈیاز کو پوری طرح غلط سمجھتے ہیں اور اس کا یقینا الٹا نتیجہ نکلے گا-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ابھی کچھ ہی دنوں پہلے اپنے ایک بیان میں تاکید کے ساتھ فرمایا تھا کہ یورپیوں کو چاہئے کہ وہ امریکی حکومت کے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی اور کانگریس کی متوقع پابندیوں جیسے اقدامات کے سامنے ڈٹ جائیں اور ایران کی دفاعی طاقت اور علاقے میں ایران کی موجودگی جیسے امور میں امریکیوں کی ہاں میں ہاں ملانے سے اجتناب کریں کیونکہ ہم امریکیوں کی منھ زوری میں یورپیوں کے ساتھ  کو ہرگز قبول نہیں کریں گے-

موجودہ حالات میں ایسا نظرآتا ہے کہ ابھی بعض یورپی فریق اپنے موقف میں شکوک و شبہات اور دہرے رویے کا شکار ہیں اور یہ صورت حال ایران کے ساتھ متوازن تعلقات رکھنے کے لئے پسندیدہ نہیں ہے-

ٹیگس