Apr ۲۸, ۲۰۱۸ ۱۵:۵۹ Asia/Tehran
  • ٹرمپ کالونی ، بیت المقدس پر امریکہ و اسرائیل کی تسلط پسندی کی علامت

اسرائیل کے کنسٹرکشن اور ہاؤسنگ منسٹر یواف گالانٹ نے کہا ہے کہ تل ابیب نے مقبوضہ بیت المقدس میں جہاں مختلف ممالک کے سفارتخانے بنائے جائیں گے اس علاقے کا نام ٹرمپ کالونی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے

ڈونالڈٹرمپ نے چھے دسمبر دوہزارسترہ کو علاقائی و عالمی مخالفتوں کے باوجود اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن ، بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرتا ہے- ٹرمپ نے امریکی وزارت خارجہ کوبھی حکم دیا تھا کہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کی زمین ہموار کرے- امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی اعلان کیا ہے کہ چودہ مئی دوہزاراٹھارہ میں شہر بیت المقدس میں اس ملک کے نئے سفارتخانے کا افتتاح کردیا جائے گا- ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد جاری کرکے ٹرمپ کے اس فیصلے کی مخالفت کی تاہم تمام چودہ اراکین کی حمایت کے باوجود امریکہ نے سلامتی کونسل کے فیصلے کو ویٹو کردیا- امریکہ کی جانب سے ویٹو کر دیئے جانے کے بعد اقوام متحدہ نے ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے مذکورہ قرارداد کو جنرل اسمبلی میں پیش کیا جس کے حق میں دنیا کے ایک سو اٹھائیس ملکوں نے ووٹ دیا اوراسے منظوری دی- ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف اس طرح کے ردعمل سے بیت المقدس کے خلاف امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشوں کی عالمی سطح پر مخالفت کی عکاسی ہوتی ہے- شہربیت المقدس کہ جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، فلسطین کا جزء لاینفک اور یہ مسلمانوں کے تین مقدس مقامات میں  شمار ہوتا ہے-  امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا امریکی صدر کا غیرقانونی اور گستاخانہ فیصلہ بیت المقدس پرتسلط اور عالم اسلام کے خلاف امریکیوں اور صیہونیوں کی گہری سازش کا ایک حصہ ہے اور انھیں سازشوں کے تحت امریکہ، فلسطینی علاقوں میں یہودی کالونیوں کی تعمیر میں براہ راست شامل ہے- ابھی کچھ پہلے صیہونی حکومت کے ریڈیو نے مقبوضہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ امریکہ کی جنرل الکٹریک جیسی کمپنیوں کی جانب سے بڑے پمیانے پر تعاون کی خبردی تھی- یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ کی وزارت خزانہ کے خلاف ایک رپورٹ درج کی گئی ہے جس میں شکایت کی گئی ہے کہ اس ملک کے غیرسرکاری اداروں نے ٹیکس معافی قانون سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی فوج اور مقبوضہ فلسطین میں یہودی کالونیوں کی تعمیر کے لئے دسیوں ارب ڈالر کی مدد کی ہے- بیت المقدس میں صیہونی حکومت کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کو امریکہ کی جانب سے ہری جھنڈی خاص طور پرصدرٹرمپ کے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے اور بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کرنے جیسے اقدامات نے اسرائیلیوں کو بیت المقدس میں اپنی تسلط پسندانہ پالیسیوں کی بابت مزید گستاخ بنا دیا ہے-

ٹرمپ کے اسلام مخالف و فلسطین مخالف رویے کی جڑیں ان کی سوچ میں تلاش کرنا چاہئے - ٹرمپ کی اس اشتعال انگیز پالیسی کا جائزہ صدی معاہدے کے قالب میں مشرق وسطی میں امریکی پالیسیوں کے تناظرمیں لینا چاہئے- علاقے کی رائے عامہ اور سیاسی حلقوں کی نظر میں صدی معاہدہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کا مقصد مسئلہ فلسطین کو پوری طرح ختم کرنا اور بیت المقدس پر امریکہ و اسرائیل کا تسلط قائم کرنا ہے-

 

 

 

 

ٹیگس