ستّرویں یوم نکبت کے موقع پر فلسطینیوں کا قتل عام
فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے ستّرویں سال بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کے افتتاح کے موقع پر صیہونیوں نے فلسطینی مظاہرین کے خلاف وحشیانہ اقدامات انجام دیئے ہیں کہ جس نے نہتے فلسطینیوں کی مظلومیت مزید نمایاں کردی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پیر کو غزہ پٹی میں مظلوم فلسطینیون پرجارح صیہونیوں کی وحشیانہ فائرنگ میں انسٹھ افراد شہید اور دوہزارسات سو اکہتر افراد زخمی ہوگئے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ حالیہ ہفتوں میں صیہونی حکومت کے جرائم کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں- فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے ستّرویں سال میں رونما ہونے والے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل اور اس کے مغربی حامیوں کے جرائم کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی مشکلات اور پریشانیاں نہ صرف ختم نہیں ہورہی ہیں بلکہ ہربار نئی نئی مزید بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے- نکبت کا لفظ فلسطینیوں اور رائے عامہ کو دو نہایت برے واقعات کی یاد دلاتا ہے- پہلا واقعہ انیس سو اڑتالیس میں اسرائیلی حکومت کا ناجائز قیام اور دوسرا واقعہ آٹھ لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا جانا جبکہ اس وقت جلاوطن فلسطینیوں کی تعداد تقریبا ساٹھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے - یوم نکبت نہ صرف ایک ایسے المیہ کی علامت ہے جس کا فلسطینیوں کو سامنا کرنا پڑا بلکہ اس سے ان مظالم اور مسائل کا اندازہ ہوتا ہے جو گذشتہ چندعشروں کے دوران اس قوم پر مسلط کئے گئے ہیں- درحقیقت یوم النکبہ ایک انسانی ٹریجڈی کی کہانی بیان کرتا ہے کہ جس میں فلسطینیوں کی سیاسی ، اقتصادی ، ثقافتی اور قانونی بنیادوں کا ایک بڑا حصہ ڈھا دیا گیا تاکہ ایک ناجائز حکومت کے وجود کے اعلان کا راستہ ہموار ہو جائے- چھے سو پچھتر سے زیادہ شہروں اور دیہاتوں کی تباہی ، فلسطینی علاقوں پرغاصبانہ قبضہ اور انھیں صیہونی کالونیوں میں تبدیل کرنا، فلسطینیوں کا اخراج ، فلسطینیوں کے قومی تشخص و ورثے کی تباہی، اسرائیل کے وہ جملہ اقدامات ہیں جو انیس سو اڑتالیس سے اب تک جاری ہیں- یوم النکبہ اسی طرح قتل عام کے ان دسیوں واقعات اور صیہونیوں کے جرائم کی جانب اشارہ کرتا ہے جن میں ہزاروں فلسطینی مردوں عورتوں اور بچوں کو خاک و خون میں غلطاں کردیا گیا-
اس سلسلے میں کفرقاسم اور دیریاسین میں صیہونیوں کے ہاتھوں انجام پانے والے قتل عام کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے- اتنیس اکتوبرانیس سوچھپن میں صیہونیوں نے غرب اردن کے کفرقاسم دیہات کے چھے خواتین اور تئیس بچوں کو بلاسبب فائرنگ کرکے شہید کردیا- اس سے قبل یعنی نواپریل انیس سو اڑتالیس میں بھی دو دہشتگرد صیہونی گروہوں ایرگون اور اشٹرون نے مقبوضہ بیت المقدس کے مغربی علاقے دیریاسین میں تین سو ساٹھ نہتے دیہی باشندوں کا قتل عام کیا تھا- البتہ مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے جرائم اور توسیع پسندی کا سلسلہ اس ناجائز حکومت کے قیام کے بعد سے اب تک مسلسل جاری ہے اور اس کی تازہ مثال امریکہ کے اشارے پر پیر کو صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینی مظاہرین کا قتل عام ہے- لندن سے شائع ہونے والے اخبار القدس العربی نے اپنی انٹرنیٹ اشاعت پربیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کے افتتاح کو ملت فلسطین ، انصاف اور بین الاقوامی حقوق کے لئے نئی مصیبت قرار دیا - اس اخبار نے اپنی رپورٹ میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اسرائیل علاقے میں امریکہ کی حمایت اور غاصبانہ قبضے سے ایک طاقت کی حیثیت سے فلسطینیوں کے خلاف اپنے تاریخی ظلم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے- اس بیچ امریکیوں کی پالیسیاں خاص طور سے چودہ مارچ دوہزاراٹھارہ میں بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کا ٹرمپ کا فیصلہ ایسا ہی ہے جیسے علاقے کے عوام امریکہ اور صیہونی حکومت کی ذلت آمیزپالیسیوں کے نشانے پر ہیں - اس طرح کی پالیسیوں اور سازشی تعاون کا نتیجہ، فلسطینیوں کے مزید قتل عام کی صورت میں سامنے آئے گا-