May ۲۹, ۲۰۱۸ ۱۸:۵۹ Asia/Tehran
  • یورپی یونین میں ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کی صلاحیت ہونی چاہئے

بلجیئم کے وزیرخارجہ نے ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کو ایک بین الاقوامی سمجھوتہ قرار دیا ہے کہ جس پر عمل درآمد کی طاقت و صلاحیت یورپ کو ثابت کرنا چاہئے۔

بلجیئم کے وزیرخارجہ ڈیڈیہ رینڈرز نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ایٹمی سمجھوتہ بہت واضح اور شفاف ہے اور یہ پورے یورپ اور عالمی برادری کی جانب سے ہے تاکید کی کہ یورپی یونین نہ صرف ایران کے سینٹرل بینک اور یورپ کے  Reconstruction and Development بینک جیسے پبلک سیکٹر میں ایرانی فریق کے ساتھ تعاون کرے گی بلکہ اس کوشش میں ہے کہ بڑی کمپنیوں کو بھی ایران میں فعالیت انجام دینے کی ترغیب دلائے گی- 

اگرچہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی کو ایٹمی سمجھوتے سے یکطرفہ طور پر باہر نکلنے کا اعلان کیا تاہم یورپی حکومتیں اور یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس سمجھوتے کی پابند رہیں گی- اس بنا پرایٹمی سمجھوتے کو برقرار رکھنے کے طریقہ کارکا جائزہ لینے کے لئے  یورپ کے اندر یورپی فریقوں اور ایرانی حکام کے درمیان کئی مذاکرات اور اجلاس انجام پا چکے اور پا رہے ہیں- حکومت ایران نے بھی رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے یورپ کی جانب سے لازمی ضمانت پر مبنی بیانات کی پیروی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تہران اسی صورت میں ایٹمی سمجھوتے میں باقی رہے گا جب برطانیہ ، فرانس اور جرمنی ایران کے مفادات پورے ہونے کی عملی ضمانت دیں- 

یورپ اس وقت ایٹمی سمجھوتے کو باقی رکھنے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ یہ سمجھوتہ یورپ کے لئے مختلف پہلؤوں سے اہمیت کا حامل ہے- یورپ کا ایک اہم ترین محرک ، امریکہ کے مقابلے میں اپنی خودمختاری کا تحفظ ہے- ایٹمی سمجھوتے کا تحفظ ، یورپی حکام کو خاص موقع فراہم کرے گی کہ وہ ٹرمپ  کہ جنھیں بحراطلس کی دوسری جانب کے ممالک کے مفادات کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور وہ صرف اپنے مفادات اور اپنی پالیسیوں کی خاطر ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل گئے ہیں، کے سامنے ٹھوس موقف اختیار کریں- یورپی حکام جانتے ہیں کہ اگرمناسب ردعمل ظاہر نہ کیا گیا اور واشنگٹن کی پابندیوں کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے گئے تو یورپ نہ صرف اپنی خودمختاری بلکہ اپنے بعض تجارتی اور اقتصادی مفادات سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا اور ایٹمی سمجھوتے کے ختم ہونے سے نہ صرف علاقائی اور عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر سیکورٹی مسائل پیدا ہوں گے بلکہ ممکنہ طور پر دوسروں سے زیادہ یورپ کو اس کی قیمت چکانی ہوگی-

دوسری جانب ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتہ ، ایک بڑی کامیابی رہی ہے جو یورپ نے بین الاقوامی سطح پر حاصل کی ہے- یورپ کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکاموگرینی کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر ایٹمی سمجھوتے کو منسوخ نہیں کرسکتا کیونکہ یہ ایک دوطرفہ سمجھوتہ نہیں ہے بلکہ ایک عالمی ورثہ ہے- اس بنا پر یورپ کے لئے اس کا تحفظ دوگنا اہمیت کا حامل ہے-

یورپی یونین کی انرجی کمیشن کے سربراہ میگل آریس کینیٹہ کا بھی اس سلسلے میں کہنا ہے کہ یورپی یونین ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں یورپ سے امریکہ کے مطالبات اور دباؤ کا مقابلہ کرے گی-

اگرچہ یورپی ، اپنے مفادات کے لئے ایٹمی سمجھوتے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں پھربھی امریکہ کے دشمنانہ اقدامات خاص طور سے ایران کے خلاف اس کی ثانوی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت و توانائی اور موثر و کافی وسائل کے بارے میں تشوییش میں مبتلاء ہیں- یہ تمام حالات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ یورپی حکام ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ اور ایران کے مطالبات پورے کرنے کے لئے صلاح و مشورہ جاری رکھیں- بلجیئم کے وزیرخارجہ کے مطالبات کا بھی اسی تناظر میں جائزہ لینا چاہئے-

ٹیگس