شیخ زکزکی کے حامیوں کی بے گناہی ثابت ہوگئی
آخرکار تقریبا دوسال کے بعد نائیجیریا کے صوبے کادونا کی عدالت عالیہ نے نائیجریا کی اسلامی تحریک کے اسّی اراکین کے خلاف مقدمے کی سماعت کے بعد ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا ہے-
نائیجیریا کی عدالت عالیہ کے حکام کا یہ دعوی تھا کہ یہ افراد اس ملک کی مسلح افواج کے کمانڈر "ٹوکور بوراٹی" کے فوجی قافلے پر حملہ کرنا چاہتے تھے-
قابل ذکر ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے دسمبر دو ہزار پندرہ میں صوبے کادونا کے شہر زاریا میں واقع امام بارگاہ بقیت اللہ پر اس وقت حملہ کر دیا تھا جب بڑی تعداد میں لوگ چہلم حضرت امام حسین(ع) کی عزاداری میں شریک تھے۔ فوج کے حملے میں بڑی تعداد میں عزادار شہید اور آیت اللہ زکزکی اور ان کی اہلیہ سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ نائیجیریا کی فوج نے آیت اللہ زکزکی اور ان کی اہلیہ کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا تھا اور وہ اس وقت سے بدستور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ نائیجیریا کی فوج نے اسی طرح نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سیکڑوں افراد کو بھی گرفتار کرلیا تھا-
نائجیریا کی تحریک اسلامی کے اراکین کی آزادی کا فیصلہ ایسی حالت میں کیا گیا ہے کہ اس ملک کی سپریم کورٹ نے اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کی رہائی کا حکم بھی گذشتہ سال دیا تھا تاہم صدر محمدو بوہاری کی حکومت، فوج کے دباؤ کی وجہ سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے گریز کر رہی ہے اور ان کو غیرقانونی طور پر قید میں رکھے ہوئے ہے- ایسے میں جبکہ نائجیریا کے مسلمان شیخ زکزکی کی رہائی کے دن گن رہے ہیں نائیجیریا کی حکومت نے کچھ دنوں قبل شیخ زکزکی کے خلاف ایک اور نیا الزام عائد کردیا ہے اور ان پر ایک بار پھر مقدمہ چلایا جائے گا-
نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قائد آیت اللہ ابراہیم زکزکی نے کچھ دنوں قبل اپنے بیٹے سے ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب نے زاریا شہر میں نائجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے لئے نائجیریا کی فوج کی مالی مدد کی تھی۔
آیت اللہ ابراہیم زکزکی نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں نائیجیریا کی حکومت کی جانب سے مشروط رہائی کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی طور اس ملک کے فوجی حکام سے گفتگو نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حکام سے جو ان کی بات اور تجاویز کو اہمیت نہیں دیتے کس طرح گفتگو کی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قائد آیت اللہ زکزکی کی طبیعت ناسازہے اور وہ چلنے پھرنے کے بھی قابل نہیں ہیں۔
شیخ زکزکی کی گرفتاری اور ان کی نامساعد جسمانی حالت اس بات کا سبب بنی ہے کہ نائیجریا کے مسلمان اپنے رہبر کی رہائی کے لئے پرامن مظاہرے کریں، لیکن نائیجیریا کی حکومت نے پرامن اجتماعات اور مظاہروں پر پابندی لگانے جیسے قوانین وضع کرکے اور مظاہروں کے شرکاء کے ساتھ تشدد کا رخ اختیار کرکے نائیجیریا کے مسلمانوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے- ان حالات میں شیخ زکزکی کی گرفتاری کا جاری رہنا اور ان پر دباؤ بنائے رکھنا، اس ملک کے مسلمانوں کو مزید شکنجے دینے اور ایک طرح سے ان کو تدریجی طور پر حذف کرنے کے ایک ہتھکنڈے میں تبدیل ہوگیا ہے-
اس سلسلے میں نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سینئر رکن ابوحامد کہتے ہیں کہ نائیجیریا کی حکومت چاہتی ہے کہ سعودی عرب کے دباؤ میں آکر شیخ زکزکی کو شہید کردے- مدتوں سے صیہونی حکومت اور سعودی عرب علاقے میں حاصل ہونے والی ناکامیوں کے سبب افریقہ میں اپنا اثرورسوخ پیدا کرنے اور اپنے اہداف حاصل کرنے کے درپے ہیں-
جیسا کہ نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قائد شیخ ابراہیم زکزکی نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ اور برطانیہ کے کہنے پر 2015 میں زاریا شہر میں نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے لئے نائجیریا کی فوج کی مالی مدد کی تھی۔
نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سینئررکن شیخ آدم سوھو نے اس بارے میں کہا ہے کہ نائیجیریا کی حکومت، سعودی عرب ، امریکہ اور صیہونی حکومت کی پالیسیوں کے زیر اثر ہے اور سب مل کر مسلمانوں خاص طور پر نائیجریا کے شیعوں کے خلاف سازش کر رہے ہیں-
اگرچہ نائیجیریا کے مسلمانوں پر دباؤ ہے تاہم تحریک اسلامی کے اسّی اراکین کی رہائی کے فیصلے سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس ملک کی عدلیہ کے حکام کے پاس اپنے دعووں کو ثابت کرنے کے لئے ٹھوس ثبوت و شواہد نہیں ہیں- نائیجیریا کے قیدی شیعوں کے وکیل صفائی ماکسول کیون نے کادونا کی عدالت کے جج کے فیصلے کو عظیم کامیابی قراردیا ہے اور کہا ہے یہ فیصلہ شیخ ابراہیم زکزکی، کی رہائی میں بھی مدد کرے گا- بہرحال ان اسّی افراد کی رہائی نے ایک بار پھر شیخ زکزکی کی بے گناہی اور ان کو آزاد کئے جانے کی ضرورت کو ثابت کردیا ہے-