یورپی یونین اور الحدیدہ پر سعودی اتحاد کے حالیہ حملوں کی مذمت
سعودی اتحاد نے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کو وحشیانہ فضائی اور زمینی حملوں کا نشانہ بنا رکھا ہے کہ جس میں اب تک دسیوں ہزار بےگناہ یمنی شہری جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں اور اس غریب عرب ملک کا محاصرہ بھی کر رکھا ہے-
الحدیدہ بندرگاہ ، غذا اور دوا جیسی ضروری اشیاء ملک کے اندر آنے کا واحد راستہ اور شہرگ حیات شمار ہوتی ہے- اس کے باوجود سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات تیرہ جون دوہزار اٹھارہ سے الحدیدہ شہر اور بندرگاہ پر قبضے کے لئے شدید حملے کررہے ہیں تاہم وہ اب تک ناکام رہے ہیں-
سعودی اتحاد کا مقصد یہ ہے کہ الحدیدہ بندرگاہ پر قبضہ کر کے اس بندرگاہ کو کہ جو یمن کے عوام کی بقاء کے لئے بنیادی اہمیت کی حامل ہے، بند کردیں تاکہ انھیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکیں- اس ملک کے شمال میں واقع صلیف اور الحدیدہ ہی یمن میں غذا اور انسانی امداد پہنچنے کی دو اصلی گذرگاہیں ہیں کیونکہ ستّرفیصد غذائی اشیاء انھیں دونوں بندرگاہوں کے ذریعے اس ملک میں پہنچتی ہیں ، الحدیدہ بندرگاہ پر دشمن کا قبضہ ہوجانے کی صورت میں یمن کے مظلوم عوام کو نہایت مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا- یمن میں اقوام متحدہ کے امدادی شعبے کے کوارڈی نیٹرمارک لوکوک کا کہنا ہے کہ الحدیدہ بندرگاہ بند ہونے سے المیہ پیدا ہوسکتا ہے کیونکہ یمنی عوام کو غذاؤں اور دواؤں کے لئے صرف اسی بندرگاہ کا سہارا ہے اس وقت تقریبا آٹھ ملین افراد بھوک مری کی حد تک پہنچ چکے ہیں اور یمن دنیا میں وبائی وائرس پھیلنے کا ایک بڑا میدان شمار ہوتا ہے- اس کے باوجود سعودی اتحاد کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور عملی طور پر وہ بند گلی میں پہنچ چکا ہے- سعودی عرب نے یمن کے عوام سے انتقام لینے کے لئے حالیہ دنوں میں الحدیدہ پرشدید فضائی حملے کیئے ہیں- سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے گذشتہ جمعرات کو الحدیدہ شہر پر حملے میں شہر الحدیدہ ، الثورہ اسپتال اور شہر کی مچھلی منڈی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کم سے کم ساٹھ افراد شہید اور ایک سو ستّر سے زیادہ زخمی ہوگئے- سعودی عرب کے اس جارحانہ اقدام کی عالمی سطح پر کافی مذمت کی گئی ہے- اقوام متحدہ اوربعض بین الاقوامی اداروں نے بھی اس سعودی حملے کی مذمت کی ہے- یورپی یونین نے اس غیرانسانی حملوں پر ردعمل ظاہر کیا ہے اور سنیچر کی شام ایک بیان جاری کر کے مغربی یمن منجملہ الحدیدہ میں عام شہریوں پر حملے کی مذمت کی ہے- اس یورپی اداررے نے شہرالحدیدہ میں عام شہریوں کے خلاف باربار کی جارحیت پر شدید تنقید کرتے ہوئے متصادم فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ عام شہریوں کی جان کی حفاظت یقینی بنائیں- یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ یمن کی جنگ دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ بن گئی ہے- یونیسف کے چیف ایگزیکٹیوہنریتا فور نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر حملہ ان تین لاکھ بچوں کی جان کے لئے خطرہ ہے جو اس شہرمیں اور اس کے مضافاتی علاقوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں- یورپی یونین کی جانب سے اس حملے کی مذمت کے باوجود سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخرکیوں یورپی یونین کے رکن فرانس اور برطانیہ جیسے بعض ممالک امریکہ کے ساتھ مل کر ان حملوں میں براہ راست طور پر شامل ہیں- امریکہ ، برطانیہ اور فرانس جیسے مغربی ممالک یمنی عوام کے قتل عام اور اس ملک کی بنیادی تنصیبات پر حملوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق اداروں کی رپورٹوں کے باوجود سعودی حکومت اور متحدہ عرب امارات جیسے قریبی اتحادیوں سے نہایت قریبی تعلقات رکھے ہوئے ہیں اور سعودی عرب و امارات کو ہتھیار فراہم کرنے والے اصلی ممالک شمار ہوتے ہیں جبکہ الحدیدہ پر حملے اور اس جیسی دیگر کارروائیوں میں بھی ملوث رہے ہیں اور اس طرح الحدیدہ میں سعودی اتحاد کے جرائم میں شریک ہیں-