Aug ۳۱, ۲۰۱۸ ۱۸:۱۷ Asia/Tehran
  • ایران کے وزیرخارجہ کا دورہ اسلام آباد ، تعلقات کے نئے باب کا آغاز

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف پاکستان کے دو روزہ دورے پر ہیں ، پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تشکیل پانے والی نئی حکومت کے کام شروع کرنے کے بعد کسی بیرونی سفارتی عہدیدار کا یہ پہلا دورہ شمار ہوتا ہے- ایران کے وزیرخارجہ اس دورے میں پاکستانی حکام سے صلاح و مشورہ کریں گے-

وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے جمعرات کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچنے کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے درمیان اچھے تاریخی تعلقات ہیں- اس کے بعد وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے پاکستانی سینٹ کے چیئرمین اسد قیصر سے ملاقات میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پاکستان کے ساتھ ایران کے بہترین اور مضبوط ترین تعلقات ہیں امید ظاہر کی کہ وزیراعظم عمران خان کی زیرقیادت تشکیل پانے والی نئی حکومت کے دور میں دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات میں پہلے سے زیادہ فروغ آئے گا-

مذہبی مشترکات کے باعث ایران و پاکستان کے تعلقات، سرحدوں پر مشترکہ سیکورٹی تشویش اور دہشتگردی کے خلاف جدوجہد، ہمیشہ دونوں ملکوں کے اعلی حکام کی توجہ کا باعث رہی ہے-

پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات میں فروغ ، ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات ہیں اور اسی تناظر میں تہران ، اسلام آباد کو خاص نظر سے دیکھتا ہے- اس وقت پاکستان میں نئی حکومت تشکیل پا چکی ہے اوروہ بھی ایران ہی کی مانند دوپڑوسی ملکوں کے مابین تعلقات کو خاص نقطہ نگاہ سے دیکھتی ہے اور یہی مسئلہ ایران و پاکستان کے تعلقات میں نئے دور کے آغاز کے لئے مشترکہ اسٹریٹیجک نقطہ نگاہ شمار ہوتا ہے اور یہ امر صدرحسن روحانی کے ساتھ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں بھی پوری طرح عیاں تھا - عمران خان نے اس ٹیلی فونی بات چیت میں کہا تھا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں زیادہ فروغ آئے گا اور پاکستان ، ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کے استحکام کو خاص اہمیت دیتا ہے-

ایران و پاکستان سیکورٹی تعاون اور دہشتگردی کے خلاف جنگ سمیت اقتصادی میدان میں بھی باہمی ضرورتوں کو دور کرسکتے ہیں- ایران ، انرجی، انجینیئرنگ اور ٹیکنیکل خدمات کے شعبوں میں اچھی صلاحیت کا حامل ہے اور انرجی خاص طور سے بجلی کے شعبے میں پاکستان کی ضروریات کو پورا کرسکتا ہے- ایران گیس پائپ لائن کی پاکستان منتقلی کہ جو برسوں سے دونوں ملکوں کے درمیان زیرغورہے، ماضی میں بعض سیاسی تحفظات کی بنا پر پوری طرح عملی جامہ نہیں پہن سکی اور اس وقت پاکستان کے وزیراعظم نے ایک بار پھر اس موضوع کوسنجیدگی سے اٹھایا ہے- پاکستان کی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان محمد عبدالباسط کا کہنا ہے کہ پاکستان کے نئے وزیراعظم کے ساتھ ایران کے وزیرخارجہ کی ملاقات کافی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ جواد ظریف اور عمران خان دونوں ملکوں کے درمیان گیس پائپ لائن پروجیکٹ کے بارے میں نئے فیصلے کریں گے تاکہ پاکستان میں گیس اور انرجی کی کمی کا مسئلہ حل ہوسکے-

پاکستانی حکام کی جانب سے امریکہ کے ساتھ تعلقات کا از سر نو جائزہ لئے جانے کے پیش نظر ایران و پاکستان کے تعلقات روشن مستقبل کے حامل ہیں اور یہ مہم ایران و پاکستان کے قومی مفادات کو پورا کریں گے- عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کی زیادہ خودمختار پالیسی تہران اور اسلام آباد کے درمیان تعاون کے راستے کو آسان بنائے گی اور اس کے نتیجے میں ایران اور پاکستان مشترکہ اورقریبی موقف کے ساتھ باہمی و علاقائی تعلقات کو آگے بڑھائیں گے-

باہمی تعلقات کے لحاظ سے بھی پاکستان کے لئے ایران گیس پائپ لائن کی منتقلی سمیت اقتصادی تعاون کے میدانوں میں بھی تقریبا یکساں موقف اختیار کیا جائے گا اور یہ اہم اسٹریٹیجک منصوبہ دونوں پڑوسی ملک کے مفاد میں ہوگا- اس کے علاوہ علاقے کے لئے سخت چیلنج کی حیثیت سے دہشتگردی کے خلاف جدوجہد اور مشترکہ سرحدوں پر سیکورٹی کی برقراری کا بھی آپس میں گہرا رابطہ ہے- حکومت پاکستان بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ کے امریکی نظریے کی مخالف ہے اور ایسا نظر آتا ہے کہ اس سلسلے میں وہ آزاد موقف اختیار کرے گی اور یہی مسئلہ ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے نئے باب کے آغاز میں موثر ہے-

 

 

ٹیگس